علاج کریں

بھنڈی ایک عام سبزی کے طور پر گھروں میں استعمال ہوتی ہے اگر اسے ایک خاص ترکیب سے استعمال کریں توشوگر جیسے ایک انتہائی پریشان کن مرض سے سے بچاو وعلاج میںمعاون ہوسکتی ہے. لیکن آپ یہ جان کر حیران ہونگے کہ اس کا پانی کئی بیماریوں مثلآ ذیابیطس،دمہ،کولیسٹرول اور گردے کی بیماریوں میں بہت خوبی کیساتھ فائدہ مند ہے کیونکہ بھنڈی میں وٹامنز،منرلز،پوٹاشیم،کیلشیم اور فولک ایسڈایک خاص مقدارمیں پایا جاتا ہے۔

جو ذیابیطس کا شکار ہونے والوں کے لئے نہایت مفید ہے اس لئے چاہیے کہ اس کا ایسے مریض باقاعدگی سے استعمال کریں۔محقیقین نے بتایا کہ ابتدائی ذیابیطس میں بھنڈی کا استعمال اس موذی بیماری سے نجات دلا سکتا ہے۔بھنڈی کے استعمال کے سے مدافعتی نظام بہتر ہوجاتا ہے اور کولیسٹرول بھی کم ہوجاتا ہے اور اس کے ساتھ خون میں بلڈ شوگر لیول بھی ٹھیک رہتا ہے۔

ترکیب: تازہ بھنڈی لیں اور اسے دونوںطرف سےتھوڑا سا کاٹ لیں اوراب اسے تین حصوں میں تقسیم کردیں اور اب انہیں ایک گلاس میں ڈال دیں اور رات بھرایسے پڑا رہنے دیں اور اگلے دن صبح ناشتے کے بعد اس بھنڈی سے نکلنے والا پانی پی لیں

یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہمارے ذہن میں ضرور آتا ہے ۔ اورہم بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ اگر سفید بال کھینچو تو اور بال نکل آتے ہیں سفید ہے اس پوسٹ میں آپ کو اس بات کی حقیقت کا اندازہ ہو گا اصل حقائق کیا ہیں اس بات کے پیچھے ۔ سفید بال اگر وقت سے پہلے ہو جائیں تو انسان کی شخصیت پر بہت برے اثرات مرتب کرتے ہیں ۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے مطابق اگر کوئی سفید بال کو کھینچ کر توڑ دیتا ہے تو اس کی جڑ کو لازمی دیکھے یعنی اگر نیچے سے سفید ہے تو ٹھیک مگر سرخ ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے خون کی سپلائی والے حصے سے بال کو کھینچا ہے اور ایسا ہونے پر اس کے دوبارہ اگنے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔اسی طرح اگر بال کھینچ کر توڑ دیا ہے تو اس کی جگہ لینے والا بال ہوسکتا ہے کہ جلد کے اندر ہی رہ جائے جس سے بھی انفیکشن کا خطرہ بڑھتا ہے۔

آسان الفاظ میں اگر آپ کسی بال کو کھینچ کر توڑتے ہیں تو زیادہ امکان اس بات کا ہوتا ہے کہ وہ واپس نہیں اُگے گا اور اس کو عادت بنالینے کا نتیجہ بالوں سے محرومی کی شرح کو تیز کرنے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔زندگی کے آغاز میں بالوں کی رنگت سیاہ، سرخ یا سنہری ہوتی ہے مگر عمر بڑھنے کے ساتھ بالوں کی جڑوں میں رنگ بنانے کا عمل پہلے جیسا فعال نہیں رہتا اور بالوں کی رنگت میں تبدیلی قدرتی طور پر ہوتی ہے، یعنی سیاہ بال کی جگہ نیچے سے سفید بال نمودار ہوجاتے ہیں۔

اس بات کے قوی امکانات ہوتے ہیں کہ 35 سال کی عمر کے بعد جو نئے بال اگتے ہیں ان میں سفیدی کی شرح غالب ہو اور اس آغاز کے لیے جینز کردار ادا کرتے ہیں۔یعنی آسان الفاظ میں عمر کی چوتھی دہائی کے دوران اگر بال سفید ہونے لگتے ہیں تو بیشتر افراد میں یہ قبل از وقت نہیں بلکہ عمر کے لحاظ سے قدرتی عمل ہوتا ہے۔زیادہ تر افراد کے بال عمر بڑھنے سے ہی سفید ہوتے ہیں مگر کئی بار یہ سفیدی کسی عارضے کی جانب اشارہ بھی ہوتی ہے، خصوصاً اگر یہ جوانی میں ہی سامنے آجائے۔ جیسے جسم میں وٹامن بی 12 کی کمی، تھائی رائیڈ امراض، امراض قلب اور ہڈیوں کی کمزوری سے بھی یہ بھی خطرہ بڑھتا ہے مگر اس کی وجہ تاحال واضح نہیں، جبکہ تمباکو نوشی سے بھی جوانی میں ہی بالوں میں چاندی ابھر آنے کا امکان 4 گنا بڑھ جاتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *