سورۃ رحمان پڑھنے کے بعد آدھا گلاس پانی پینے سے کیا ہوتا ہے ؟جانیں!
گلوب نیوز! رحمن کی ہر آیت سننے کے ساتھ اس کے جسم کے اندر ایک حرارت پیدا ہوتی ہے اور جب سورۂ رحمن کی تلاوت سننے کے بعد وہ آدھا گلاس پانی پیتا ہے تو وہ اس طرح محسوس کرتا ہے کہ جس طرح انگاروں کے اوپر پانی ڈالا جاتا ہے۔میڈیکل سائنس ہیپاٹائٹس کے امراض سے متعلق مایوسی کا شکار ہوچکی ہے۔ دنیا میں اس وقت ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلا مریضوںکی رجسٹرڈ تعداد چالیس کروڑ ہے
۔ جبکہ پاکستان میں رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد دو کروڑ سے تجاوز کرچکتباہی کا پیغام دے رہی ہے مگر سورۂ رحمن کے سننے سےیہ مرض چند ہی ایام میںوجود سے ایسے غائب ہوجاتاہے جیسے کبھی اس کا نام و نشان ہی نہ تھا۔ سورۂ رحمن کے ذریعے لوگوں کی ذہنی‘ جسمانی اور روحانی بیماریوںکا یقینی علاج ہوتا ہے۔سورہ رحمن کی قرآن تھراپی کے ذریعے لاعلاج مریضوں کا کامیاب علاج ہوچکا ہے بلکہ بہت سے لوگوں نے بتایا کہ سورۂ رحمن سننے سے ان کی بہت سی پیچیدہ بیماریاں ختم ہوگئیں ہیں۔ سورۂ رحمن قاری عبدالباسط کی آواز میں بغیر ترجمہ پچاس منٹ کے دورانیے پر مشتمل ہے۔ جب کوئی مکمل طور پر اپنی توجہ سورۂ رحمٰن کی طرف کرکے تلاوت سنتا ہے اور اپنی آنکھیں بند کرتا ہے۔ تو سورۂ رحمٰن کی ہر آیت سننے کے ساتھ اس کے جسم کے اندر ایک حرارت پیدا ہوتی ہے اور جب سورۂ رحمٰن کی تلاوت سننے کے بعد وہ آدھا گلاس پانی پیتا ہے تو وہ اس طرح محسوس کرتا ہے کہ جس طرح انگاروں کے اوپر پانی ڈالا جاتا ہے۔ سورۂ رحمٰن کے ان مشاہدوں کا جب ناروے میں پتہ چلا تو ناروے اوسلو سے پرائم ٹی وی سے یہ پروگرام پوری دنیا میں دکھایا گیا اور سورۂ رحمٰن کے پروگرام کی افادیت نے پوری دنیا کو چونکا دیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ جو لوگ دکھی‘ الجھن یا ذہنی کرب میں مبتلا ہوں وہ سورۂ رحمٰن کی تلاوت دن میں تین مرتبہ متواتر سات دن تک سنیں۔تمام بیماریوں کا علاج قرآن کی آیات میں موجود ہے اگر ہم ان آیات کو غور سے سنیں۔ اس کے ذریعے کینسر‘ فالج‘ شوگر‘ ہارٹ اٹیک اور دوسرے بے شمار امراض کا علاج کیا جاچکا ہے۔ گزشتہ سات آٹھ سال سے پاکستان کے مختلف شہروں پشاور‘لاہور‘ ملتان‘ کوئٹہ‘ اسلام آباد میں ہزاروں مریضوں کا علاج ہوچکا ہے۔ دنیا کی ہربیماری کاعلاج سورۂ رحمن کی تلاوت سننے سے ممکن ہے اس لیے لوگوںکو چاہیے کہ قاری عبدالباسط کی آواز میں سورۂ رحمٰن کی بغیر ترجمہ کی کیسٹ لے کر سات دن تک سنیں‘ ان کی بیماری ختم ہوجائے گی۔
ی ہے۔ایسے میں میڈیکل سائنس کی بے بسی انسانی ذہن اور معاشرے کی
Leave a Reply