شام کو اُسکا شوہر تھکا ہارا ڈیوٹی سے گھر واپس آیا تو اُس نے اپنے خدشے کا اظہار اُس سے بھی کیا
دوستوں اج ہم اپ کو ایک بہت ہی مزیدار تحریر لے کر آئے ہے ہم امید کرتے ہے۔ کہ اج کی یہ تحریر ضرور پسند آئی گئی۔ بچے کے پیدا ہونے کے پانچ سال بعد ایک دِن اچانک ماں کو احساس ہوا کہ، یہ بچہ ہمارا نہیں لگتا، کیوں نہ اِسکا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جائے۔ شام کو اُسکا شوہر تھکا ہارا ڈیوٹی سے گھر واپس آیا تو اُس نے اپنے خدشے کا اظہار اُس سے بھی کیا۔
کہ، دیکھو اِس بچے کی عادتیں بہت عجیب ہیں، اِسکا دیکھنا، چلنا، کھانا، پینا اور سونا وغیرہ ہمارے سے بہت مختلف ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ یہ ہمارا بچہ ہے، چلو اِسکا ڈی این اے ٹیسٹ کرواتے ہیں۔ شوہر بیگم! تمہیں یہ بات آج اچانک 5 سال بعد کیوں یاد آ گئی؟، یہ تو تم مجھ سے 5 سال پہلے بھی پوچھ سکتی تھی۔ بیگم (حیران ہوتے ہوئے) کیا مطلب تم کہنا کیا چاہتے ہو؟ شوہر بیگم! یاد کرو ہسپتال کی وہ پہلی رات جب ہمارا بچہ پیدا ہوا تھا۔ اور کچھ ہی دیر بعد اُس نے پیمپر خراب کر دیا تھا، تو تم ہی نے مجھے کہا تھا،اے جی سنیے! پلیز بے بی کو چینج تو کر دیں۔ تب میں نے بڑی حیرانگی سے تمہاری طرف دیکھا تھا تو تم نے ہی کہا تھا، ہمارے پیار کی خاطر اب جبکہ میں ہل جُل بھی نہیں سکتی تو کیا آپ یہ چھوٹا سا کام بھی نہیں کر سکتے۔ تو تب میں اپنے بچے کو اُٹھا کر دوسرے وارڈ میں گیا، وہاں اپنے گندے بچے کو چینج کر کے دوسرے صاف بچے کو اُٹھا کر تمہارے ساتھ لا کر سُلا دیا تھا۔ اخلاقی سبق: کسی کو کام بتاتے ہوئے اپنی مادری زبان استعمال کریں، دوسری لینگوئج کا بے جا استعمال کریں گے تو یہی “چینج” ہوگا۔ ہمارے تحریر کا مقصد یہ ہے۔ کہ اپنی مادری زبان نہیں بھول نہ چاہیے ۔ کیوں کہ یہی ہماری پہچان ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آج کی یہ تحریر کو ضرور پسند آئی ہوگی مزید اچھی تحریر کریں ہمارے پیج کو فالو اور لائک کریں اور اپنی قیمتی رائے کے بارے میں کمنٹ میں ضرور آگاہ کریں۔
Leave a Reply