چاہوتو ڈیلیٹ کر دو
دفتر میں کام کرتے ہوئے ایک صاحب کا موبائل چوری ہوگیا۔دن بھر کی مصروفیت کے بعد تھکے ہارے صاحب بہادر نے جونہی گھر کی دہلیز پر قدم رکھا تو اگلا منظر دیکھ کر چونکے بنا نہ رہ سکے۔گھر میں ساس اور سسر اپنی بیٹی کا سامان پیک کئے ان کے منتظر تھے۔ بیگم اور ساس کی آنکھیں رو رو کر سرخ ہوچکی تھیںجبکہ انکے داخل ہونے پر سسر کے ماتھے پر نفرت کی لکیریں بھی عیاں ہونے لگی تھیں۔کہاں لیکر جارہے ہیں میری بیوی کو ؟؟ خیریت تو ہے ؟انہوں نے کچھ نہ سمجھنے والے اندازمیں دریافت کیا
توسسر نے آگے بڑھ کر ان کی بیوی کا موبائل ان کے سامنے کردیا۔”میں تمہیں تین طلاق دیتا ہوں“۔بیوی کو ان کے نمبر سے میسج آیا تھا۔میسیج دیکھ کر صاحب نے ایک ٹھنڈی آہ بھری اور بتایاکہ ان کا موبائل تو صبح سے چوری ہوگیا تھا۔انہوں نے اپنی جیبیں الٹ کر سب کو یقین دلایا۔ تو ان کی بیگم اپنی ماں سے لپٹ کر رونے لگیں اور سسر صاحب نے اپنی ٹانگیں بیٹھے بیٹھے دراز کرلیںلیکن چور نے میری بیوی کو طلاق کا میسیج کیوں کیا ؟ الجھن کے مارے انہوں نے اپنا نمبر ڈائل کیا تو چور نے فون اٹھایا۔ صاحب چھوٹتے
ہی پھٹ پڑے۔ کمینے انسان !! فون چرایا سو چرایا‘ میری بیوی کو طلاق دینے کیا ضرورت تھی ؟چور نے اطمینان سے ان کی بات سنی اور کہنے لگا۔دیکھئے صاحب ! صبح جب سے آپ کا فون چرایا ہےمجھے آپ کی بیوی کے چھتیس میسیج موصول ہو چکے ہیں۔کہاں ہو؟ کیا کر رہے ہو؟ کب آو گے ؟آتے ہوئے یہ لے آنا اور ہاں یہ بھی ! جلدی آنا!دیکھو فلاں چیز ختم ہوگئی ہے! میں پاگل ہوگیا میں نے سوچا سم نکال کر پھینک دوں لیکن پھر خیال آیا کہ جہاں آپ نے مجھے اپنے موبائل کی صورت میں گفٹ دیا کیوں نہ میں بھی آپ کی خیر خواہی میں اسے طلاق دے دوں اس لئے میں نے اسے طلاق کا میسیج بھیج دیا۔اب آپ کی مرضی ہے چاہو تو ڈیلیٹ کردو اور چاہو تو ریپیٹ !۔
Leave a Reply