اس نے بیوی کا بدلہ لیا
ایک بزرگ اللہ والے جا رہے تھے سردی کا موسم تھا‘ بارش بھی تھی‘ سامنے سے میاں بیوی آ رہے تھے‘ ان بزرگ کے جوتے سے ایک دو چھینٹیں اڑیں او رعورت کے کپڑوں پر جا گریں۔ خاوند نے جب دیکھا تو اسے بڑا غصہ آیا‘ کہنے لگا تو اندھا ہے تجھے نظر نہیں آتا۔ تو نے میری بیوی کے کپڑے خراب کر ڈالے‘ غصے میں آ کر اس نے اللہ والے کو ایک تھپڑ لگا دیا‘ بیوی بڑی خوش ہوئی کہ تم نے میری طرف سے خوب بدلہ لیا‘پھر خوشی خوشی دونوں گھر چلے گئے‘ تھوڑی دور آگے گئےتو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک حلوائی کی دکان ہے۔ حلوائی نے سوچا تھا کہ آج سردی ہے لہٰذا آج مجھے اللہ کا جو بھی بندہ سب سے پہلے نظر آیا میں اس کو اللہ کیلئے گرم دودھ کا ایک پیالہ ضرور پلاؤں گا اب وہ انتظار میں تھا‘ یہ بزرگ جب اس کے قریب سے گزرے۔
تو اس نے بلایا‘ بٹھایا اور گرم گرم دودھ کا پیالہ پیش کیا‘ سردی تو تھی ہی سہی‘ انہوں نے گرم دودھ کا پیالہ پیا اور اللہ کا شکر ادا کیا‘ دکان سے باہر نکل کر آسمان کی طرف دیکھا اور کہا واہ اللہ! تیری شان بھی کتنی عجیب ہے کہیں مجھے تھپڑ لگواتا ہے اور کہیں مجھے گرم دودھ کے پیالے پلواتا ہے‘ اتنے میں وہ میاں بیوی گھر کے قریب پہنچ چکے تھے۔ خاوند سیڑھیوں پر چڑھ رہا تھا‘ اس کا پاؤں اٹکا اور وہ گردن کے بل گرا اور وہیں اس کی موت واقع ہو گئی۔ بیوی نے کہا کہ تھوڑی دیر پہلے ایک واقعہ پیش آیا تھا اس بوڑھے نے کہیں اس کیلئے بددعا تو نہیں کر دی‘ لوگ ان کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اس نے ایک تھپڑ ہی مارا تھا‘ آپ معاف کر دیتے‘ آپ نے اس کیلئے بد دعا کر دی‘ انہوں نے کہا کہ میں نے کوئی بددعا نہیں کی۔ بات درحقیقت یہ ہے کہ اس کو بیوی سے محبت تھی جب بیوی کو تکلیف پہنچی تو اس نے بدلہ لیا‘ مجھ سے میرے پروردگار کو محبت تھی جب مجھے تکلیف پہنچی تو میرے پروردگار نے بدلہ لے لیا‘ تو جب انسان اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کر تاہے تو اللہ تعالیٰ بدلہ لے لیا کرتا ہے۔
Leave a Reply