بیوی کی تیز مزاجی
ایک صحابیؓ تھے ان کی بیوی تیز مزاج کی تھی۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی فطرت ہی ایسی بنائی ہے کہ جو کمزور ہوتا ہے اس کی زبان زیادہ چلتی ہے اور جو طاقتور ہوتا ہے اس کا ہاتھ زیادہ چلتا ہے۔ اس لیے عورت کی زبان زیادہ چلتی ہے اور مرد کا ہاتھ زیادہ چلتا ہے۔۔۔ ان صحابیؓ نے سوچا اب میں کیا کروں۔ پھر خیال آیا کہ حضرت عمرؓ بہت سخ مزاج ہیں ہر کسی کو سیدھا کرکے رکھتے ہیں،درہ ہر وقت ان کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ وہ سیدھا کر دیتے ہیں، ان سے جا کر مشورہ
کر مشورہ کرتا ہوں۔ میں اس کا بندوبست کرتا ہوں۔ چنانچہ وہ حضرت عمرؓ کے پاس آئے، اندر حضرت عمرؓ کی اہلیہ محترمہ اونچی آواز سے باتیں کر رہی تھیں، وہ حضرت عمرؓ سے کسی
بات پر جھگڑا کر رہی تھیں۔ حضرت عمرؓ بڑے تحمل سے سن رہے تھے۔ جب ان صحابیؓ نے یہ دیکھا کہ حضرت عمرؓ بھی اپنے گھر والوں سے ایسی باتیں سن رہے ہیں تو واپس جانے کی سوچی، اتنے میں حضرت عمرؓ باہر آئے، فرمایا السلام علیکم، انہوں نے جواب میں وعلیکم السلام کہا اور کہا کہ میں واپس جاتا ہوں۔ پوچھا: واپس کیوں جاتے ہو؟ کہنے لگے: آیا تو اس لیے تھا کہ آپ کی طبیعت کے اندر سختی اور نظم و ضبط
ہے۔ اس لیے آپ مجھے اجازت دے دیں گے کہ اچھا اگر یہ معاملہ ہے تو پھر یہ کرو اور وہ کرو۔ لیکن آپ تو یہاں اس سے بھی زیادہ سن رہے تھے۔حضرت عمرؓ نے ان کو بٹھایا اور فرمایا: یہ میری بیوی بھی ہے۔۔۔یہ میری دھوبن بھی ہے۔یہ میری باورچن بھی ہے۔یہ میرے گھر کی بھنگن بھی ہے۔یہ میرے بچوں کو پالنے والی بھی ہے۔جب میری خاطر وہ یہ تمام کام کر رہی ہے تو کیا میں اس کے سخت الفاظ کو برداشت نہیں کر سکتا
Leave a Reply