شادی کے دن نئی نویلی دلہن نے ایک اٹیچی کیس کی طرف اشارہ کرتے
شادی کے دن نئی نویلی دلہن نے ایک اٹیچی کیس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنے شوہر سے وعدہ لیا کہ وہ اس اٹیچی کیس کو کبھی نہیں کھولے گا۔ شوہر نے وعدہ کر لیا۔شادی کے پچاسویں سال بیوی جب بسترمرگ پر پڑ گئی تو خاوند نے اسے اٹیچی کیس یاد دلایا بیوی بولی :اب یہ وقت ہے اس اٹیچی کیس کے راز کو افشا کرنے کا۔ اب آپ اس اٹیچی کیس کو کھول لیں۔خاوند نے اٹیچی کیس کھولا تو اس میں سے دو گڑیاں اور ایک لاکھ روپے نکلےخاوند کے پوچھنے پر بیوی بولی “میری ماں نے مجھے کامیاب شادی کا راز بتاتے ہوئے
نصیحت کی تھی کہ غصہ پی جانا بہت ہی اچھا ہے۔ اسکے ماں نے مجھے طریقہ بتایا تھا کہ جب بھی اپنے خاوند کی کسی غلط بات پر غصہ آئے تو تم بجائے خاوندپر غصہ آئے تو تم بجائے خاوند پر غصہ نکالنے کی بجائے ایک گڑیا سی لیا کرنا”۔تو مجھے جب بھی آپ کی کسی غلط بات پر غصہ آیا میں نے گڑیا سی لیخاوند دو گڑیاں دیکھ کر بہت خوش ہوا کہ اس نے اپنی بیوی کو کتنا خوش رکھا ہوا ہے کیونکہ بیوی نے پچاس سال کی کامیاب ازدواجی زندگی میں صرف دو گڑیاں ہی بنائی تھیں۔خاوند نے تجسس سے اٹیچی میں موجود ایک لاکھ روپوں کے بارے میں پوچھا تو بیوی بولی“یہ ایک لاکھ روپے میں نے گڑیاں بیچ بیچ کر اکٹھے کیے ہیں.
بھیڑیا اورعورت
بنی اسرائیل کی ایک عورت اپنے بچے کو لے کر جنگل میں سے گزر رہی تھی کہ اچانک بھیڑیا آیا اور اس نے عورت پہ حملہ کیا جب بھیڑیئے نے حملہ کیا تو وہ کمزور دل عورت گھبرا گئ جس کی وجہ سے اسکا بیٹا اسکے ہاتھ سے نیچے گر گیا بھڑیئے نے بچے کو اٹھایا اور وہاں سے بھاگ گیا ۔جب ماں نے دیکھا کہ بھیڑیا میرے بیٹے کو منہ میں ڈالکر جارہا ہے تو ماں کی ممتا نے جوش مارا تو اسکے دل سے ایک آہ نکلیجیسے ہی اسکی آہ نکلی تو اس نے دیکھا کہ جوان مرد
درخت کے پیچھے سے بھیڑیے کے سامنے آیا ، جب بھڑیئے نے سامنے اچانک ایک مرد کو دیکھا تو وہ گھبرا گیا اور بچے کو وہی چھوڑ کر بھاگ گیا نوجوان نے بچے کواٹھایا اور ماں کے حوالے کردیا اس ماں نے اس سے پوچھاتم کون ہو جس نے میرے بچے کی جان بچائی آدمی نے کہامیں اللہ پاک کا بھیجا ہوا فرشتہ ہوں مجھے اللہ پاک نے آپکی مدد کرنے بھیجا ھے جب ایک بار آپ کھانا کھا رہی تھی عین اسی وقت ایک سائل نے آپکے دروازے پہ روٹی کا ٹکرا مانگا آپکے گھر میں اس وقت وہی روٹی موجود تھی جو آپ خود کھانے والی تھی آپ نے کہا اللہ کے نام پہ سوال کرنے والے کو خالی ہاتھ کیسے جانے دوں تم نےخود کو بھوکا رکھ کر اپنے لقمے اسکو دیئے آپ اللہ پاک نے بھیڑیے کے منہ کے لقمے نکال کر آپ کو دیئے کہ احسان کا بدلہ بس احسان ہے ــآج جب ہمارے معاشرے میں طرح طرح کے ڈرنکس بن رہے ہیں طرح طرح کے کھانے تو یہ ممکن ہے کہ کسی غریب کے گھر فاقے ہوں ـ ہمارا ہمسایہ بھوکا ہو ــ آئیں اپنے منہ کے نوالے اگر پورے نہیں تو آدھے ان کے نام کردے کیا پتہ حالات کا بھیڑیا کل ہم کو اس عورت گھیر لے اور بچانے بھی کوئی نہ آے ــ کھانوں کی سلفیاں لیکر فیس بک ڈالنا کوئی نیکی نہیں
Leave a Reply