میں ڈر گی ہ
شادی کے ایک سال بعد میری گریجویٹید بہن پاس بیٹھی تھی کہتی اب تم بھی شادی کرلو سنجیدہ ہو جاؤ۔ عمر بڑھ جائے تو رشتے نہیں ملتے اور اپنی بیوی کا خیال رکھنا میں ہنس دیا اور کہنے لگا۔ تم تو ایسے کہہ رہی ہو جیسے تمہارے سسرال والے تمہیں روٹی بھی نہ دیتے ہوں۔ اک دم سے زرد پڑ گئی اور رونے لگ گئی میں ڈر گیا کہ کیوں رونے لگ گئی پوچھا تو کہنے لگی۔
وہ مجھے روٹی نہیں دیتے میں نے کہا کیا مطلب؟ کہتی بھائی جب شوہر سسرال کچھ دن کے لیے چھوڑ جائے مجھ پر زندگی تنگ ہو جاتی ہے۔ سارے کام کرتی ہوں سب کے کپڑے استری کرکے دیتی ہوں، ایک وقت کا صرف کھانا 5 کلو کا سالن بنانا ہوتا ہے۔ پھر 3 درجن تک روٹیاں جیٹھانی نے کبھی ہاتھ نہیں بٹایا یہ بھی نہیں سوچا مہمان ہوں جو ٹکڑے بچتے ہیں۔ ان کو پانی میں ڈبو کر کھاتی ہوں کیونکہ سالن یا ختم ہو جاتا ہے یا جیٹھانی فریج میں رکھ کر اسے تالا لگا دیتی ہے، میری بچی میری کوکھ میں تھی تب بھی کام کروایا، ڈیلوری کے بعد بھی شوہر جب مل کر چلے گئے تو بھی کام پر لگا دیا۔ میں مرد ہوں میں کمزور نہیں کہ روؤں لیکن اس دن میں عورت کی طرح رویا مجھے پتا ہی نہیں چلا میں کب رویا۔ کہنے لگی بھائی میں آپ لوگوں کو دکھ نہیں دینا چاہتی نہ شوہر کو ایسے اس کے گھر والوں سے بدظن کرنا چاہتی ہوں، تمہاری روٹی نہ دینے والی بات نے مجھے رولا دیا۔ بے بسی تھی جس نے بتایا آج مرد ہو کر بھی میں اپنی بہن کے لیے کچھ نہیں کر سکتا۔ ابھی لوگ کہتے ہیں ڈگری والی پڑھی لکھی عورتوں کو گھر بسانا نہیں آتے اللہ سب کی بہن بیٹی کے نصیب اچھے کرے آمین۔
Leave a Reply