پاکستان میں کسی بھی مجرم کوتختہ دارپرچڑھانےسےایک دن پہلے مجرم کابغیرکپڑوں اورجوتوں کے وزن کیوں جاتاہے،حیرت انگیز معلومات
پاکستان میں کسی مجرم کو تکتہ دار پر چڑھانے سے ایک دن پہلے اس کا کپڑے اتار کر وزن کیا جاتا ہے اور وزن کے مطابق اس کے گلے کے سائز کارسہ تیار کیا جاتا ہے، تختہ دار پر چڑھانے کے لیے جو رسی استعمال کی جاتی ہےوہ تین چوتھائی انچ سے لے کر سوا انچ تک موٹی ہوتی ہے، اسے سزا سے قبل گرم پانی میں اُبالا جاتا ہے اور خوب کھینچ تان کر سخت کیا جاتا ہے تاکہ اس میں لچک اور گھماوختم ہو جائے، رسی میں جو گرہ لگائی جاتی ہے اسے موم یا صابن سے خوب چکنا کیا جاتا ہے تاکہ تختہ کھینچنے کے بعد وہ پھندے کو گردن کے گرد اچھی طرح کسنے میں مدد
دے۔ اور مقصد مکمل طور پر حاصل ہو ۔عملدرآمد سے قبل مجرم کے چہرے کو ڈھانپ دیا جاتا ہے، اور مجرم کو کالے کپڑے پہنائے جاتے ہیں جو اس کی موت کے بعد اتار لیے جاتے ہیں ، کم وزن والے مجرم کے لیے لمبا جبکہ زیادہ وزن والے مجرم کے لیے چھوٹا رسہ تیار کیا جاتا ہے، جلاد کے مطابق تختہ دار پر چڑھانے کے بعد کم وزن والے مجرم کی روح پرواز کرنے میں آٹھ سے دس سیکنڈ لگتے ہیں جبکہ بھاری بھرکم مجرم کا دم نکلنے میں دو سے تین سیکنڈ کا وقت لگتا ہے ، لیکن قانون کے مطابق اس کو آدھے گھنٹے تک تختہ دار پر رکھنا ضروری ہوتا ہے، تاکہ جسم سے جان نکل جائے ڈاکٹر کی طرف سےاس کی موت کی تصدیق کے باوجود مذکورہ شخص کے جسم کو دس منٹ تک مزید رہنے دیا جاتا ہے، اس کے بعد اس کے کپڑے تبدیل کر کے میت ورثا کے حوالے کر دی جاتی ہے۔پاکستان سمیت جن ممالک میں بھی ایسے مجرموں کی سزا پر عملدرآمد کیا جاتا ہے تو اس کا وقت علی الصبح ہی مقرر کیا جاتا ہے جس کی بے شمار وجوہات ہیں، چونکہ سزا پر عملدرآمد حکام کےلئے اس دن کا سب سے اہم کام ہوتا ہے لہٰذا وہ صبح سویرے اس کام کو اس لیے انجام دیتے ہیں کہ اس کی وجہ سے قید خانے کے دیگر روزمرہ معمولات متاثر نہ ہوں، صبح کے وقت عملدرآمد کا ایک اخلاقی جواز یہ بھی ہے کہ مجرم کو دن بھر انتظار کی اذیت سے نہ گزرنا پڑے ورنہ اس کی ذہنی حالت پر اس کا برا اثر ہوسکتا ہے، لہٰذا مجرم کو رات کے وقت آرام کرنے دیا جاتا ہے اور سزاکے وقت سے چند گھنٹے قبل اٹھا کر غسل کروایا جاتا ہے جس کے بعد وہ چاہے تو عبادت کر سکتا ہے۔ پھر اسے گھاٹ پر لے جایا جاتاہے اور سزا پر عملدرآمد کر دیا جاتا ہے۔ صبح کے وقت انسان کے اعضا تروتازہ ہوتے ہیں جس سے سزا پر عملدرآمد کے وقت تکلیف کم ہوتی ہے جب کہ دن کے وقت اعضا سخت ہوتے ہیں اور مجرم کو زیادہ تکلیف ہوتی ہے۔ اسی لیے تختہ دار پر چڑھانے کےلیے صبح کے وقت کو ترجیح دی جاتی ہے۔ یہ سزا علی الصبح دینے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس سزا کے دیے دیئے جانے کی خبر کا اثر معاشرے پر منفی انداز میں پڑتا ہے لہٰذا معاشرے میں موجود افراد کو کوئی صدمہ نہ پہنچے، اور معاشرے میں خوف وہراس کی کیفیت پیدا نہ ہو۔ اس لیے یہ سزا دینے کا وقت ایسا مقرر کیاگیا ہے جب سب لوگ سو رہے ہوں۔
Leave a Reply