وٹامن ڈی کی کمی بہت سی دائمی بیماریوں کی وجہ ہے!!

سُورج کی روشنی میں موجود یو وی بی شعائیں جب ہماری جلد سے ٹکراتی ہیں تو جلد کے اندر موجود کولیسٹرال پر اثر انداز ہوتی ہے اور اس سے ایک خاص قسم کی پروٹین پیدا ہوتی ہے جسے وٹامن ڈی کہا جاتا ہے، اگرچہ یہ وٹامن خوراک سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے مگر چند کھانے ہی ایسے ہیں جن میں اس وٹامن کی مناسب مقدار موجود ہے جیسے سالمن مچھلی، ٹیونا، مچھلی کا تیل، سورڈ فش، گائے کی کلیجی، بکرے کی کلیجی اور انڈے کی زردی وغیرہ۔

ایک سروے کی رپورٹ کے مُطابق پاکستان میں 53.5 فیصد لوگ وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہیں، 31.2 فیصد لوگوں میں مناسب وٹامن ڈی نہ لینے کے باعث یہ کمی کسی بھی وقت پیدا ہو سکتی ہے اور صرف 15.3 فیصد لوگ وٹامن ڈی کے معاملے میں نارمل ہیں یعنی پاکستان کی 84.7 فیصد آبادی اس وٹامن کی کمی سے کسی نہ کسی طرح متاثر ہے۔

وٹامن ڈی ہماری جسم میں کئی اہم افعال سرانجاب دیتا ہے خاص طور پر یہ جسم میں کیلشیم اور فاسفورس جیسے منرلز کی جذب ہونے کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے اور ہڈیوں کو مضبوط اور جسم کو توانا رکھتا ہے۔

پاکستان کی زیادہ تر آبادی پنجاب اور سندھ کے ایسے علاقوں میں رہتی ہے جہاں زیادہ تر دُھوپ پڑتی ہے مگر پھر بھی یہاں ایک بڑی تعداد اس وٹامن کی کمی کا شکار کیوں ہے؟، ماہرین کے نزدیک سُورج کی روشنی میں یو وی بی شعاعیں پائی جاتی ہیں یہ شعائیں جلد میں موجود کولیسٹرال پر اُسی وقت اثر انداز ہوتی ہیں جب سُورج کی دُھوپ سیدھے جلد پر پڑتی ہے اور سایہ دار جگہ میں یہ شعائیں اثر نہیں کرتیں۔

اس آرٹیکل میں ہم جانیں گے کہ جسم کے کتنے حصے کو روزانہ کتنی دیر اور کس وقت سُورج کی روشنی لازمی مہیا کرتی ہے جس سے جلد کی کولیسٹرال سے جسم کے لیے مناسب مقدار میں اس وٹامن کی سپلائی جاری رہے ۔

دوپہر کا وقت

سائنس کی بہت سی تحقیقات کے مُطابق انسانی جسم دوپہر کے وقت زیادہ بہتر طریقے سے وٹامن ڈی پیدا کرتا ہے اور اُس کی وجہ دوپہر کی دھُوپ میں یو وی بی شعاؤں کا عروج پر ہونا ہے اور اس وقت تھوڑی دیر ہی دھُوپ میں بیٹھنے سے سارے دن کی ضرورت کا وٹامن ڈی حاصل ہو جاتا ہے۔

انگلینڈ ہو ہونے والی ایک ریسرچ کے مُطابق گرمیوں میں جب وہاں موسم خوشگوار ہوتا ہے تب ہفتے میں 3 دن 13 منٹ دوپہر کی دُھوپ میں بیٹھنا پُورے ہفتے کے لیے کافی ہے اور نارؤے میں ہونے والی ایک ریسرچ کے مُطابق گرمیوں میں نارؤے میں 30 منٹ دُھوپ میں بیٹھنے سے 10000 آئی یو سے 20000 آئی یُو وٹامن ڈی پیدا ہوتا ہے اور انسانی جسم کی روزانہ کی مطلوبہ مقدار 600 آئی یُو ہے۔

دُوپہر کی دُھوپ شام کی دُھوپ سے اس لیے بھی بہتر ہے کہ میڈیکل سائنس کے نزدیک شام کی دُھوپ میں ایسی شعائیں پائی جاتی ہے جو جلد کے کیسنر کا سبب بن سکتی ہیں۔

جلد کا رنگ اور وٹامن ڈی

جلد کے رنگ کا گہرا اور ہلکا ہونا وٹامن ڈی کی پیداوار کو متاثر کرتا ہے کیونکہ رنگ جتنا زیادہ گہرا ہوگا آپ کو اُتنی ہی دُھوپ کی زیادہ ضرورت ہوگی۔

ایک تحقیق کے نتائج کے مُطابق گہری رنگت والے افراد کو روزانہ کی مطلوبہ مقدار میں وٹامن ڈی دُھوپ سے پیدا کرنے کے لیے 30 منٹ سے 3 گھنٹے تک سُورج کی روشنی کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ اُن کی جلد میں موجود ایک خاص کیمیکل میلانائن زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے اور یہ جلد کی رنگت کو گہرا کر دیتا ہے جس سے سُورج کی خطرناک شعائیں جلد کو متاثر نہیں کر پاتیں اور جلد دُھوپ میں جلنے سے بچی رہتی ہے۔

زیادہ دُھوپ بھرپُور وٹامن ڈی

ہم پڑھ چُکے ہیں کہ وٹامن ڈی جلد میں موجود کولیسٹرال سے پیدا ہوتی ہے اور زیادہ مقدار میں اس وٹامن کو پیدا کرنے کے لیے جلد کا زیادہ سے زیادہ حصہ سُورج کی دُھوپ میں رکھنا ضروری ہے۔

ماہرین کے نزدیک پُورے جسم کی جلد کے کئی حصوں پر وٹامن ڈی ریسپٹر موجود ہوتے ہیں اس لیے اس وٹامن کی کمی کو دُھوپ سے پورا کرنے کے لیے جسم کا کم از کم ایک تہائی حصے پرمناسب وقت دُوپہر کی دھوپ سینکنا اس وٹامن کی کمی کو پُورا کر دیتا ہے اور اس کے لیے دُوپہر کے وقت دُھوپ سینکتے ہُوئے لانگ نکر اور ہاف بازو ٹی شرٹ بہترین لبا س ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *