ایک درویش کی بیوی
شیخ سعدیؒ فرماتے ہیں کہ ایک درویش کی بیوی حاملہ تھی اور وضع حمل کا وقت قریب آرہا تھا۔ اس بے چارے کے ہاں عمر بھر کوئی اولاد پیدا نہ ہوئی تھی۔ اس نے منت مانی کہ اگر خداوند تعالیٰ مجھے بیٹا عطا کرے ،تو میں اپنے تن کے ان کپڑوں کے علاوہ باقی سب کچھ اس کی راہ میں مسکینوں اور محتاجوں کو دیدوں گا۔
اتفاق کی بات کہ اس کے ہاں بیٹا ہوا۔ اپنی منت کے مطابق اس نے خوان کرم بچھایا۔ میں مدتوں شام کی سرزمین میں گھومتا رہا۔ کئی سالوں کے بعد جب سفر سے واپس آیا، تو اس محلے سے گزر ہوا۔ میں نے لوگوں سے اس کا حال احوال پوچھا۔
کہنے لگے، وہ تو کوتوالی کی حوالات میں ہے۔ میں نے وجہ پوچھی، تو بتایا گیا کہ اس کے بیٹے نے شراب پی کر نشہ میں دُھت ہو کر خرمستی کی اور کسی کو موت کے گھاٹ اُتار کر خود بھاگ نکلا۔ اب اُس کی جگہ باپ کے پائوں میں بیڑیاں اور گلے میں طوق ہے۔
میں نے کہا اس بلا کو تو اُس نے دعائوں اور منتوں مرادوں سے پایا تھا۔ہم اولاد کی چاہت میں ہمیشہ یہ بھول جاتے ہیں۔ کہ سب سے زیادہ اہم یہ ہے کہ ان کی تربیت پر غور کیا جائے اور اللہ سے ھمیشہ فرمانبردار اور صالح اولاد کی دعا کی جائے
Leave a Reply