6 نشانیاں جو ظاہر کرتی ہیں کہ آپ مسلسل ذہنی اور اعصابی تناو کا شکار ہیں اور آپ کو پتہ بھی نہیں ہے!

دور حاضر کی معاشی، گھریلو اور سماجی مشکلات وغیرہ کو برداشت کرنا ذہنی اور اعصابی تناؤ میں اضافے کا باعث بنتا ہے اور اس مصروف دور میں انسان کے پاس اتنا وقت بھی نہیں ہوتا کے بیٹھ کر یہ سوچ لے کے اُسے کیا چیز پریشان کر رہی ہے وہ ذہنی تسلی کے لیےاتنا سوچتا ہے کہ سب ٹھیک چل رہا ہے لیکن انسان کا جسم اُس سے جھوٹ نہیں بولتا وہ خرابی کی صُورت میں اسے پیغامات بھیجتا ہے اور جب آپ ان پر پیغامات پر دھیان نہیں دیتے تو بڑی بیماری صورت میں پریشانی پیدا ہوتی ہے۔

اس آرٹیکل میں 6 ایسی نشانیاں شامل کی جا رہی ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کے آپ شدید ذہنی و اعصابی تناؤ کا شکار ہیں اور ایسے موقع پر زیادہ تر افراد کو پتہ نہیں ہوتا کہ وہ خطرناک اعصابی اور ذہنی بیماری کا شکار ہوتے چلے جا رہے ہیں۔

دانت رگڑنا اور پیسنا

دانت پیسنا یا دانت رگڑنا سٹریس میں مبتلا ہونے کی بڑی نشانی ہے۔ اگر آپ اس اس عادت پر غور کریں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ آپ اکثر دانت پیستے ہیں یا رگڑتے رہتے ہیں یا بلا وجہ بائٹ کرتے ہیں اور آپ سونے کے دوران بھی ایسا کرتے رہتے ہیں تو یہ نشانی ہے ذہنی و اعصابی تناؤ کی۔ اس عادت کو چھوڑنے کے لیے ماوتھ گارڈ وغیرہ ملتے ہیں اور اگر اسے عادت کو ترک نا کیا جائے تو یہ یہ دانتوں کی ساخت خراب کر دیتی ہے اور اکثر سامنے والے دانتوں کو باہر کی طرف نکال دیتی ہے۔

پیسنہ زیادہ آ رہا ہے

انسان کو پسینہ بہت سی صورتوں میں آتا ہے جیسے ورزش کرتے ہُوئے، زیادہ گرمی میں یا جب دماغ کو کوئی خطرہ محسوس ہوتا ہے وغیرہ لیکن اگر آپ کو ضرورت سے زیادہ پسینہ آ رہا ہے تو یہ انگزائیٹی ہو سکتی ہے اور اگر اس بیماری کو نظر انداز کر دیا جائے تو یہ کئی اور بیماریوں کو پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے جن میں شوگر، دل کی بیماریاں، بلڈ پریشر وغیرہ سر فہرست ہیں۔

بالوں کا گرنا

اگر آپ باتھ روم میں یا کنگھی کرتے وقت زیادہ بال گرتے محسوس کر رہے ہیں تو یہ بھی ذہنی تناؤ کی ایک نشانی ہے کیونکہ ذہنی تناؤ بالوں کی طرف خون کی گردش کو متاثر کرتا ہے اور ہر وقت کی انگزائیٹی بالوں کو روکھا اور بے جان بنا دیتی ہے۔ بالوں پر کسی بھی سٹریس والے واقعے کا اثر 6 سے 12 ہفتے بعد نظر آتا ہے۔

جسم پر سرخ نشان

آپ کو کوئی الرجی نہیں ہے لیکن پھر بھی آپ کے جسم پر سرخ نشان ظاہر ہوتے ہیں اور جسم پر خارش ہوتی ہے تو یہ بھی اعصاب اور ذہن پر بوجھ کی ایک نشانی ہے۔ عام طور پر زیادہ جذباتی ہونے کی صورت میں جسم بہت سے ایسے کمیکلز زیادہ مقدار میں پیدا کرتا ہے جس سے جلد پر الرجی جیسی کفیت پیدا ہو جاتی ہے۔

آنکھ پھڑکنا

تناؤ آپ کے دماغ اور چہرے کو غیر روایتی سگنلز بھیجتا ہے اور اس کے نتیجے میں اکثر آنکھ بھی غیر ارادی طور پر پھڑکنا شروع کر دیتی ہے۔ بعض صورتوں میں آنکھ کا پھڑکنا کئی دن تک جاری رہتا ہے اور ایسی صورت میں بہتر یہی ہوتا ہے کہ ڈاکٹر سے ملکر مشورہ کر لیا جائے۔

منہ خشک ہونا

اگر آپ نے کوئی نمکین چیز نہیں کھائی ہُوئی اور پھر بھی آپ کو بار بار پیاس لگ رہی ہے تو آپ کو اپنی ایموشنل ہیلتھ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ذہنی تناؤ اور پریشانی تھوک پیدا کرنے والے گلائینڈز کو بلاک کر دیتے ہیں جس سے مُنہ بار بار خشک ہوتا ہے اور ایسے موقع پر کسی چیز کو نگلنے میں بھی دشواری کا سامنا کر پڑتا ہے کیونکہ انسان کا جسم ڈی ہائیڈریٹ ہو رہا ہوتا ہے۔

نوٹ: سٹریس ایک قابل علاج بیماری ہے جسے ادویات، ورزش اور خوراک وغیرہ سے اور ذہنی تھراپی کروانے سے ٹھیک کیا جا سکتا ہے لیکن اگر اسے نظر انداز کر دیا جائے تو یہ بڑے مسائل پیدا کرتی ہے اس لیے اوپر دی گئی علامات پر نظر رکھیں اور اپنی روزانہ کی روٹین میں ورزش کیساتھ صحت مند خوراک کو بھی شامل کریں اور ذہنی تناؤ سے بچنے کے لیے اچھے دوستوں کا انتخاب کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *