عورت جب ہمبستری کے لیے بیچیں ہو تی ہے تو یہ دواشارے کرتی ہے انتہائی راز کی باتیں
سمجھدار لڑکی کو ہے جو شیشہ تو دیکھے مگر شیشے میں نہ پرے عورت کوئی بھی ہو رشتوں میں ملاوٹ پسند نہیں کرتی وہ جس سے بھی پیار کرے اس کی حرکات کو ہمیشہ نظروں میں رکھتی ہے لڑکی ہے جھگڑتی ہے اپنے ہونے کا احساس دلاتی ہے
مگر شراکت کبھی برداشت نہیں کرتی عورت اپنا فیصلہ خود نہیں لے سکتی عورت اپنے لیے پسند کا ماحول نہیں بنا سکتی عورت خود کو بے گناہ ثابت نہیں کر سکتی سوائے چھوڑنے کے بعد جب تک عورت نہ چاہے مرد اپنی حد کبھی پار نہیں کر سکتا ایک لڑکی ہے تو وہ صرف اپنا گھر نہیں چھوڑ رہی ہوتی بلکہ گھر کے ساتھ نہ بچپن اپنے نازنخرے اپنی انا اور اپنا آپ بھی چھوڑ رہی ہوتی ہےعورت چاہے بالکل ان پڑھ ہوں لیکن وہ مرد کی اپنی طرف اٹھی ہوئی نگاہوں کو پڑھ لیتی ہے عورت برباد ہونا شروع ہوتی ہے
جب اس کے حسن کی تعریف ایک غیر مرد کر رہا ہوتا ہے عورت اور کسی کام میں ماہر ہو یا نہ ہو لیکن اندھا اعتماد کرنے میں بے حد ماہر ہوتی ہے عورت پیدا کرتی ہے اور شک کرتی ہے بولنا سکھاتی ہے لیکن افسوس ہماری گلیوں میں اسی کا نام ہوتا ہے وہ جان پڑی جہاں عورت مسکراتی ہے اس عالیشان محل سے بہتر ہے جہاں عورت روتی ہے عورت جب مباشرت کرنے کے لیے بے چین ہوتی ہے تو مرد کو دو خاص اشارے دیتی ہے اول بلاوجہ مسکرانا دوم بلاوجہ بوسہ لینا
مگر شراکت کبھی برداشت نہیں کرتی عورت اپنا فیصلہ خود نہیں لے سکتی عورت اپنے لیے پسند کا ماحول نہیں بنا سکتی عورت خود کو بے گناہ ثابت نہیں کر سکتی سوائے چھوڑنے کے بعد جب تک عورت نہ چاہے مرد اپنی حد کبھی پار نہیں کر سکتا
ایک لڑکی ہے تو وہ صرف اپنا گھر نہیں چھوڑ رہی ہوتی بلکہ گھر کے ساتھ نہ بچپن اپنے نازنخرے اپنی انا اور اپنا آپ بھی چھوڑ رہی ہوتی ہےعورت چاہے بالکل ان پڑھ ہوں لیکن وہ مرد کی اپنی طرف اٹھی ہوئی نگاہوں کو پڑھ لیتی ہے عورت برباد ہونا شروع ہوتی ہےجب اس کے حسن کی تعریف ایک غیر مرد کر رہا ہوتا ہے عورت اور کسی کام میں ماہر ہو یا نہ ہو لیکن اندھا اعتماد کرنے میں بے حد ماہر ہوتی ہے عورت پیدا کرتی ہے اور شک کرتی ہے بولنا سکھاتی ہے
لیکن افسوس ہماری گلیوں میں اسی کا نام ہوتا ہے وہ جان پڑی جہاں عورت مسکراتی ہے اس عالیشان محل سے بہتر ہے جہاں عورت روتی ہے عورت جب مباشرت کرنے کے لیے بے چین ہوتی ہے تو مرد کو دو خاص اشارے دیتی ہے اول بلاوجہ مسکرانا دوم بلاوجہ بوسہ لینا
Leave a Reply