اے خدا میرے ساتھ ہی ایسا کیوں کر رہا ہے
یک بہت بڑا بحری جہاز ڈوب جاتا ہے، اس میں سے صرف ایک ہی آدمی بچتا ہے، وہ کنارے پر تیر کر پہنچ جاتا ہے، کافی دن بیچارہ بھوکا پیاسا ساحل پر پڑا رہتا ہے۔ وہ ایک عجیب سے جزیرے پر اکیلا رہ جاتا ہے، آخر کار اپنا ایک ہٹ تیار کرتا ہے، جھاڑیاں اور تنکے اکٹھے کرتا ہے اور اپنے لیے ایک چھت بنا لیتا ہے۔
کافی دن اسی طرح اس جزیرے پر صبر کرتا رہتا ہے اورروز تھوڑے بہت پھل کھا کر گزارہ چلا رہا ہوتا ہے کہ ایک دن جب وہ جنگل سےپھل لا رہا ہوتا ہے تو دیکھتا ہے کہ اس کے ہٹ کو آگ لگی ہوئی ہوتی ہے، وہ بہت دل برداشتہ ہوتا ہے اور سوچتا ہے کہ اے خدا میرے ساتھ ایسا کیوں کر رہا ہے؟ وہ بہت روتا ہے اور
روتے روتے سو جاتا ہے، جب اس کی آنکھ کھلتی ہے تو دیکھتا ہے کہ ساحل پر ایک بڑا بحری جہاز کھڑا ہوا ہوتا ہے، وہ بہت خوش ہوتا ہے اور اس کی طرف بھاگتا ہے۔ بحری جہاز میں سوار ہو کر وہ ان سے پوچھتا ہے کہانھوں نے ادھر کا رخ کیسے کر لیا، تو وہ اس کو بتاتے ہیں کہ انھوں نے جزیرے سے دھواں اٹھتے ہوئے
دیکھا تھا اور وہ سمجھ گئے کہ کسی کو ان کی مدد کی ضرورت ہے۔ اس آدمی نے دل میں اپنے رب کا شکر ادا کیا کہ اس کا گھر جل گیا مگر اس میں اس ہی کی اپنی بھلائی پوشیدہ تھی۔ جو کچھ بھی آپ کے ساتھ ہوتا ہے، اس پر پریشان مت ہوں، جب برا بھی ہو، تو بھی اس میں کچھ بھلائی کا پہلو ضرور پوشیدہ ہوگا۔ بس اپنا یقین پختہ رکھیں، یہ بہت ضروری ہے۔
Leave a Reply