قبیلہ غامِد (قبیلۂ جُہَینَہ کی ایک شاخ ) کی عورت تھی
قبیلہ غامِد (قبیلۂ جُہَینَہ کی ایک شاخ ) کی عورت تھی۔ اُس نے بھی آکر چار مرتبہ اقرار کیا کہ وہ زنا کی مرتکب ہوئی ہے اور اسے ناجائز حمل ہے۔ آپؐ نے اُس سے بھی پہلے اقرار پر فرمایا ویحک ارجعی فاستغفری الی اللہ و توبی الیہ (اری چلی جا، اللہ سے معافی مانگ اور توبہ کر)۔ مگر اس نے کہا یا رسول اللہ کیا آپ نے مجھے ماعز کی طرح ٹالنا چاہتے ہیں۔ میں زنا سے حاملہ ہوں۔ یہاں چونکہ اقرار کے ساتھ حمل بھی موجود تھا ، اس لیے آپؐ نے اُس قدر مفصّل جرح نہ فرمائی
نہ فرمائی جو ماعز کے ساتھ کی تھی۔ آپؐ نے فرمایااچھا، نہیں مانتی تو جا، وضعِ حمل کے بعد آئیو۔وضعِ حمل کے بعد وہ بچے کے لے کرآئی اور کہا اب مجھے پاک کر دیجیے۔
آپؐ نے فرمایا جا اور اس کو دودھ پلا۔ دودھ چھوٹنے کے بعد آئیو۔ پھر وہ دودھ چھٹانے کے بعد آئی اور ساتھ روٹی کا ایک ٹکڑا بھی لیتی آئی ۔ بچے کو روٹی کا ٹکڑا کھلا کر حضور کو دکھایا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ اب اس کا دودھ چھوٹ گیا ہے اور دیکھیے یہ روٹی کھانے لگا ہے ۔ تب آپؐ نے بچے کو پرورش کے لیے ایک شخص کے حوالے کیا اور اس کے رجم کا حکم دیا۔ اسلام میں شادی شدہ زانی کی سزا ! رجم ہی ہے کیا ان ایسی سزا کے بعد کوئی عین شاہد ایسا قبیح گناہ کرے گا زنا کی روک تھام صرف اسلام کی شرعی سزاوں میں ہے-
Leave a Reply