قاضی صاحب پانی پیتا جاتا تھا اور چوروں کو گھورتا جاتا تھا
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ایک دفعہ دو شخص چوری کے الزام میں گرفتار ہوئے۔ پولیس کو شک تھا کہ ان دونوں میں سے چور ایک ہے لیکن چور کون ہے اس کا فیصلہ وہ نہ کر سکیں۔ تو پولیس نے دونوں شخص کو قاضی صاحب کے سامنے پیش کر دیا۔ تاکہ وہ ان دونوں شخص میں چور کا تعین کر سکیں۔ قاضی صاحب نے جب دونوں چوروں کو دیکھا تو انہوں نے پانی سے برا پیالی مانگویا۔
قاضی صاحب پانی پیتا جاتا تھا اور چوروں کو گھورتا جاتا تھا۔ اور پانی پیتے پیتے اس کے ہاتھ سے پیالہ سلپ ہوگیا، پیالہ فرش پر گرا اور پوری عدالت پیالے کے شور سے لرز اٹھی۔ قاضی اس دوران چوروں کی طرف دیکھتا رہا پیالے کا شور ختم ہوا تو قاضی نے ایک شخص کی طرف اشارہ کیا۔ اور پولیس کو حکم دیا،اس کو چھوڑ دیں اور دوسرے کے خلاف چوری کا مقدمہ قائم کردیں۔ عدالت میں موجود لوگ اس عجیب و غریب انصاف پر حیرا ن رہ گئے اور انہوں نے قاضی سے پوچھا۔ آپ نے صرف چہرہ دیکھ کر کیسے پہچان لیا؟ قاضی نے مسکرا کر جواب دیا میں نے پانی کا پیالہ جان بوجھ کر گرا یا تھا۔ میرا پیالہ جب زمین سے ٹکرا یا اور عدالت میں شور بر پا ہوگیا تو بے گناہ شخص اس شور پر گھبرا گیا۔ میں نے اس کے چہرے پر خوف اور گھبراہٹ دیکھی جبکہ چور اسی طرح کھڑا رہا قاضی کا کہنا تھا۔ چور کا دل ہمیشہ مضبوط ہوتا ہے یہ کھٹکے سے گھبراتا نہیں، اس کی پریکٹس ہوتی ہے یہ شور یا کھٹکے کے عالم میں اپنے قدموں پر کھڑا رہے۔ حالات کا جا ئزہ لے اور جب شور ختم ہوجائے تو یہ دوبارہ اپنے کام پر لگ جائے، جبکہ عام شخص ہمیشہ کھٹکے سے گھبرا جاتا ہے اور جو گھبرا جائے وہ چوری نہیں کرسکتا۔ چناچہ میں نے گھبرا نے والے کو چھوڑ دیا اور ڈٹے رہنے والے بے خوف شخص کو گرفتا ر کروادیا۔ قاضی کی بات بعد ازاں درست ثابت ہوئی۔ اور چور سے واقعی چوری کا مال برامد ہوگیا۔ مزید اچھی تحریر پڑھنے کیلئے ہمارے پیج کو ضرور فالو کریں اور اپنے دوستوںکے ساتھ ضرور شیئر کریں۔
Leave a Reply