قاٸداعظم مُحَمَّد علی جناحؒ

قاٸداعظم مُحَمَّد علی جناحؒ کے زیارت کے قیام کے زمانے کی بات ہے کہ ڈاکٹر کرنل الٰہی بخش نے محترمہ فاطمہ جناح سے پوچھا: ’آپ کے بھائی کو کچھ کھانے پر کیسے آمادہ کیا جائے، ان کی خاص پسند کا کوئی کھانا بتائیں۔‘

فاطمہ جناح نے بتایا کہ بمبئی میں ان کے ہاں ایک باورچی ہوا کرتا تھا جو چند ایسے کھانے تیار کرتا تھا کہ بھائی ان کو بڑی رغبت سے کھاتے تھے، لیکن پاکستان بننے کے بعد وہ باورچی کہیں چلا گیا۔ انھیں یاد تھا کہ وہ لائل پور (موجودہ فیصل آباد) کا رہنے والا تھا اور کہا کہ شاید وہاں سے اس کا کچھ اتا پتا مل سکے۔
یہ سن کر ڈاکٹر صاحب نے حکومتِ پنجاب سے درخواست کی کہ اس باورچی کو تلاش کر کے فوراً زیارت بھجوایا جائے۔ کسی نہ کسی طرح وہ باورچی مل گیا اور اسے فوراً ہی زیارت بھجوا دیا گیا تاہم قاٸداعظم مُحَمَّد علی جناحؒ کو اس کی آمد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔

کھانے کی میز پر انھوں نے اپنے مرغوب کھانے دیکھتے ہوئے تعجب کا اظہار کیا اور خوش ہو کر خاصا کھانا کھا لیا۔
قاٸداعظم مُحَمَّد علی جناحؒ نے استفسار کیا کہ آج یہ کھانے کس نے بنائے ہیں تو ان کی بہن نے بتایا کہ حکومتِ پنجاب نے ہمارے بمبئی والے باورچی کو تلاش کر کے یہاں بھجوایا ہے اور اس نے آپ کی پسند کا کھانا بنایا ہے۔

قاٸداعظم مُحَمَّد علی جناحؒ نے بہن سے پوچھا کہ اس باورچی کو تلاش کرنے اور یہاں بھجوانے کاخرچ کس نے اٹھایا ہے۔ عرض کیا کہ یہ کارنامہ حکومتِ پنجاب نے انجام دیا ہے، کسی غیر نے تو خرچ نہیں کیا۔ پھر قاٸداعظم مُحَمَّد علی جناحؒ نے باورچی سے متعلق فائل منگوائی اور اس پر لکھا کہ ’گورنر جنرل کی پسند کا باورچی اور کھانا فراہم کرنا حکومت کے کسی ادارے کا کام نہیں ہے۔ خرچ کی تفصیل تیار کی جائے تا کہ میں اسے اپنی جیب سے ادا کرسکوں‘ اور پھر ایسا ہی ہوا۔“

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *