کرمان کا بادشاہ اپنی بیٹی کی شادی ایک نیک و پرہیز گار نوجوان سے کرنا چاہتا تھا

کرمان کے بادشاہ حضرت مظفر کرمان شاہی تھے جوکہ اپنے وقت کے کبائر اولیاء اللہ میں سے تھے اور بادشاہ وقت بھی رات اللہ کی عبادت میں گزرتی دن مخلوق خدا کی خدمت کرتے ہوئےگزر جاتا ۔آپکی ایک صاحبزادی تھی جن سے انھیں بہت محبت تھی اور اپنی بیٹی کی تر بیت خالص دینی انداز میں کی صبر تقوی عبا دت یہ عالی صفات اس میں موجود تھیں جب بیٹی جوان ہوگی تو آپکو اسکی شادی کی فکر پڑ گی شہزادی کے لے بڑے اونچے رشتے آنے لگے

مگر آپ نےکیونکہ اللہ سے لو لگا رکھی تھی آپ کی تمنا تھی میں وہ لڑ کا تلاش کروں گا جو زاہد عابد ہو۔اسکی تلاش کے لے آپ راتوں کو مسجدوں کے چکر لگاتے کون عبادت زیادہ کرتا ھے ایک رات آپ شہر سے باہر ایک ویران مسجد میں پہنچے وہاں دیکھا ایک نوجوان عبادت میں مصروف ھے اور اسکے وجود پر کپکپی طاری ھے اور آنکھیں آنسووں سے ترہیں

آپ نے اختتام نماز کا انتظار کیا وہ نوجوان جب فارغ ہوا اس کا حال احوال پو چھا وہ کہنے لگا غریب ہوں ایک کمرہ ہے آدھا گر چکا ھے آدھا باقی ہے آپ نے پو چھا شادی ہو گی ہے کہنے لگا ایسے غریب کو کون رشتہ دے گا آپ نے فرمایا اگر کرمان کے بادشاہ کی بیٹی سے تمھارا رشتہ طے ہو جائے ۔وہ نوجوان مسکراکر کہنے لگا بابا غریبوں سے مذاق نہیں کرتے آپ نے اپنی انگھوٹھی نکالی اور اسے دیکر کہا مجھ سے وعدہ کرو کل تم بادشاہ کرمان کے دربار میں مجھ سے ملو گے اگر دربان روکے تو اسے یہ انگھوٹھی دکھانا وہ تجھے میرے تک پہنچا دے گا۔صبح وعدے کے مطابق وہ نوجوان پہنچا دربان کو انگھوٹھی دکھائی

وہ بادشاہ تک لے گیا اور یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ رات والا بوڑھا خود وہ بادشاہ سلامت ہیں بادشاہ نے اسی وقت قاضی کو بلواکر نکاح پڑھوا کر انہیں کپڑوں میں اپنی بیٹی کو رخصت کردیا ۔وہ نوجوان اپنی بیوی کو لے کر اپنے گھر پہنچا اس نے دروازہ کھولا اور دلہن نے اپنا ایک پاوں ابھی اندر داخل کیاہی تھا

کہ اسے گھڑے پر پڑا ہوا روٹی کا ٹکڑا نظر آگیا اور اس نے اپنا پاوں باہر نکالیا اور کہنےلگی یہ کیاہے ۔دلہا بولا میرا کھانا پکانے والا کوئی نہیں ہے میں نے سحری کے وقت روزہ رکھنے کے لے روٹی پکای تھی آدھی روٹی افطاری کے لے رکھی ہے۔دلہن کہنے لگی تمہارا ایمان بہت کمزور ھے اللہ کے بندے ،جو ذات تمہیں سحری کھلا سکتی ھے وہی تمہاری افطاری کا بھی بندوبست کرسکتی ھے ۔اس گھر میں یا روٹی رھے گی یا میں رہوں گی جاؤ پہلے اسے اللہ کی راہ میں صدقہ کرکے آو پھر میں تمھارے گھر میں قدم رکھوں گی کتنا ایمان مضبوط تھا ان کا آج ھمارے گھروں میں یہ مثال کھیں نھیں نظر آتی نہ ھم مرد وں میں نہ عورتوں میں شاید کھیں ہو ممکن بھی ھے۔ اللہ ھمیں صبر وشکر کی دولت سے مالامال کردے ھمارے گھروں میں برکتیں اور رحمتیں نازل کرے ۔آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *