بنی اسرائیل کا گناہ گار
نی اِسرائیل میں ایک عابد کسی پہاڑ کے ایک غار میں رہا کرتا تھا، نہ لوگ اس کو دیکھتے نہ وہ لوگوں کو دیکھتا تھا۔اس کے ہاں پانی کا ایک چشمہ تھا جہاں سے وہ وضو کرتا اور پانی پیتا اور زمین میں اُگے ہوئے پھلوں سے غذا حاصل کِیا کرتا تھا.! دن کو روزہ رکھتا اوررات قیام کرتا اور عِبادت میں باِلکل سُستی نہ کرتا، اس پر سعادتکے آثار نمایاں تھے۔
جب حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے اس کا شہرہ سُنا تو اس سے مُلاقات کرنے کا اِرادہ کِیا، جب دن میں تشریف لےگئے تو وہ عابد نماز اور ذِکر و اذکار میں مشغول تھا اور جب رات کو جانا ہُوا تو وہ اللّہ عزوَجل کی مُناجات ( طلبِ نِجات کے لیے اللہ ّہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دُعا ) میں مُستَغرَق ( ڈوبا ہُوا ) تھا …..! حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے اُسے سلام کرنے کے بعدفرمایا: ” اے شخص …! اپنی جان پر نرمی کرو … ” اس نے عرض کی: ” اے اللہ کے نبی ( علیہ السّلام ) مجھے ڈر ہے کہ کہیں غافل نہ ہو جاؤں، موت کا وقت آ جائے اور میں عِبادتِ اِلٰہی میں کوتاہی کرنے والوں میں نہ ہو جاؤں.!” پِھر حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے استسفار فرمایا :” کیا کوئی حاجت و ضرورت ہے.؟ ” اس نے عرض کی : ” بارگاہِ اِلٰہی میں عرض کیجیے کہ وہ مجھے
اپنی رضا و خوشنودی عطا فرما دے اور تا دمِ آخر اپنے عِلاوہ کسی کی طرف مائل نہ کرے.!” چنانچہ جب حضرت موسیٰ علیہالسّلام جبلِ طُور پر مُناجات کے لیے حاضر ہوئے اور کلامِ باری تعالیٰ کی لذّت میں مَُستَغرَق ہو گئے تو آپ علیہ السّلام کو اس عابد کی بات یاد نہ رہی، تو اللّٰہ سبحان و تعالیٰ نے خود ہی اِرشاد فرمایا : ” اے موسیٰ ( علیہ السلام ) تجھے میرے عابد نے کیا کہا …….؟ ” آپ علیہ السّلام نے عرض کی : ” یااِلٰہی …! تُو خوب جانتا ہے، اس نے مجھے کہا کہ میں تجھ سے دعا کروں کہ اسے اپنی رضا و خوشنودی عطا فرما دےاور اپنے علاوہ کسی میں مشغول نہ کر یہاں تک کہ وہ تجھ سے آ مِلے …..! ” اللّٰہ عزوَجل نے اِرشاد فرمایا : ” اے موسیٰ ( علیہ السّلام ) اسے جا کر کہہ دو کہ وہ دن رات میری جتنی چاہے عِبادت کر لے، پِھر بھی اپنےگذشتہ گُناہوں اور بُرائیوں کی وجہ سے جہنّمی ہے اور مجھے اس کی ایسی ذلیل و رُسوا کُن باتوں کا بھی عِلم ہے جو میرے عِلاوہ کوئی نہیں جانتا.! ” چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السّلام اس کے
پاس تشریف لائے اور اُسے ربّ عزوَجل کا فرمان سُنایا اور اس کے گذشتہ بڑے بڑے گُناہوں کے متعلق بتایا تو اس نے کہا : ” مرحبا …! میں اپنے ربّ کا فیصلہ اور حُکم دِل و جان سے تسلیم کرتا ہوں، وہ ہر شے کو دیکھنے والا ہے،اسے ہر شے کا عِلم ہے، اس کے حُکم کو رَد کرنے والا کوئی نہیں، اس کے فیصلہ کو پھیرنے والا کوئی نہیں …..! ” یہ کہہ کروہ بہت زیادہ رونے لگا اور عرض کی :” اے موسیٰ ( علیہ السّلام ) اس کی عزت و جلال کی قسم …! وہ اگر مجھے اپنے دروازے سے دھتکار بھی دے، تو بھی میں اسی کے دروازے پر پڑا رہوں گا، کبھی نہ ہٹوں گا اور اگر مجھے جلا دے یا میرے ٹُکڑے ٹُکڑے کر دے، تو بھی میں اس کی بارگاہ سے کبھی نہ پِھروں گا …..!” جب حضرت موسیٰ علیہ السّلام مُناجات کے لیے جبلِ طُور پر تشریف لے گئے تو عرض کی : ” یااللّہ …! تُو خوب جانتا ہے تیرے عابد بندّے نے کیا جواب دیا ہے ….! ” اللّہ سبحان و تعالیٰ نے اِرشاد فرمایا : ” اے موسیٰ (علیہ السّلام ) اس کو خوش خبری سُنا دو کہ
وہ اہلِ جنّت میں سے ہے اور اسے میری رحمت و احسان نے گھیر لیا ہے اور اسے یہ بھی کہنا کہ تُو نے میرے فیصلے کو صبر و رضا سے گلے لگا لیا اور میرے سخت حُکم و فیصلے کے باوجود راضی رہا، اب تیرے گُناہوں سے زمین و آسمان اور درمیانی فضا بھی بھر جائے اور تمام سمندر بھی بھر جائیں تو بھی میں تیری مغفرت فرما دوں گا،کیونکہ میں بہت کریم اور بخشنے والا مہربان ہوں …..! ” جب حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے عابد کو یہ خوش خبری دی تو سجدے میں گِر پڑا اور اپنے ربّ عزوَجل کی حمد کی اور سجدے میں پڑا رہا یہاں تک کہ اس کا طائرِ رُوح قَفسِ عُنصَری سے پرواز کر گیا …..! اللہ پاک مجھ سمیت ہم سب کو ایسا ہی شاکر اور راضی بارضائے رب تعالٰی بنا دے …. آمین ثم آمین یارب العالمین
Leave a Reply