امرود کے پتوں کا قہوہ شوگر کا زبردست علاج جو انسولین چُھڑوا دے
ذیابطیس ایک دائمی بیماری ہے جو خوراک کو توانائی میں بدلنے کے عمل کو متاثر کرتی ہے، ہم جو کھانا کھاتے ہیں وہ عام طور پر جسم میں جاکر شوگر یعنی گلوکوز میں بدلتا ہے اور یہ شوگر خون میں شامل ہوتی ہے اور جب خون میں اس کا لیول بڑھتا ہے تو اس سے لبلبے کو سگنل ملتا ہے کہ وہ انسولین پیدا کرے اور یہ انسولین ایک چابی کی طرح کام کرتی ہے اور سیلز کو شوگر کے لیے کھولتی ہے تاکہ سیلز خون میں شامل شوگر کو بطور انرجی استعمال کر سکیں۔
شوگر کے مرض میں لبلبہ خُون میں بڑھی ہُوئی شوگر کی مقدار کو خلیوں کے لیے بطور انرجی استعمال کروانے کے لیے مناسب انسولین پیدا نہیں کر پاتا اور اسکی ایک دُوسری صُورت میں خلیے انسولین کو پہنچاننا چھوڑ دیتے ہیں جس سے خون میں شُوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور ذیابطیس جیسا مرض پیدا ہو جاتا ہے جسے اگر قابو نہ کیا جائے تو دل، گُردوں اور آنکھوں کے علاوہ کئی اور اعضا کے افعال کو شدید متاثر کرتا ہے۔
اس آرٹیکل میں امرود کے پتوں کے قہوے کے فوائد کو شامل کیا جا رہے ہے جو جدید میڈیکل سائنس کی تازہ تحقیقات کے نتائج کے مطابق ذیابطیس کے مرض میں انتہائی مُفید پائے گئے ہیں اور یہ شوگر کے مریضوں کے لیے ایک اچھی خبر ہے۔
میڈیکل سائنس کی جدید ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی کے امرود کے پتوں میں ایک خاص قسم کا پولیفینل پایا جاتا ہے اور یہ پولی فینل ایک طاقتور اینٹی آکسائیڈینٹ ہے جو جسم میں کاربوہائیڈریٹ کے جذب کرنے کی صلاحیت کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔
کاربوہائیڈریٹس والے کھانے جیسے روٹی، چاؤل، بیکری کی مصنوعات وغیرہ جب کھائی جاتی ہیں تو ان میں شامل کاربوہائیڈریٹس جسم میں جاکر گلوکوز میں بدل جاتے ہیں اور پھر خون میں تیزی سے شامل ہوکر خون میں شوگر کا لیول ہائی کر دیتے ہیں اور سائنس کی ایک تحقیق کے مطابق اگر کھانے کے بعد امرود کے پتوں کا قہوہ پی لیا جائے تو یہ خوراک سے شُوگر کو خُون میں تیزی سے شامل ہونے سے روکتا ہے جس سے ذیابطیس کے مرض کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امرود کے پتوں میں شامل اینٹی آکسائیڈینٹ ذیابطیس کی دیگر ادویات پر اثر انداز نہیں ہوتے اور قُدرتی طور پر اپنا کام کرتے ہیں اور نہ صرف خوراک سے شوگر کے خون میں شامل ہونے کے عمل کو سُست کرتے ہیں بلکہ خُون میں شوگر کے لیول کو 10 فیصد تک کم کرتے ہیں۔
ایک اور تحقیق کے مُطابق کھانے کے بعد امرود کے پتوں کا قہوہ پینے والے افراد پر ذیابطیس کے خلاف اس قہوے کے اثرات 2 گھنٹے تک قائم رہتے ہیں اور یہ قہوہ ذیابطیس کے خلاف قُدرتی دوا کے طور پر کام کرتا ہے۔
میڈیکل سائنس کی ان تحقیقات کے بعد جاپان میں حکومتی سطح پر امرود کے پتوں کے قہوے کو ذیابطیس کے کنٹرول کے لیے بطور دوا استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
قہوہ بنانے کے لیے آپ امرود کے تازہ پتوں کے علاوہ پتوں کو خُشک کر کے بھی استعمال کر سکتے ہیں اور اگر آپ قہوہ پینا نہیں چاہتے تو امرود کے تازہ پتے کسی شیکر میں تھوڑا پانی ڈال کر اچھی طرح شیک کر لیں اور پھر اس مکسچر کو کسی ململ کے کپڑے سے چھان کر کھانے کے بعد تازہ پانی کے ساتھ ایک چائے کی چمچ پی لیں۔
قہوہ بنانے کا طریقہ
5 سے 8 امرود کے تازہ یا خُشک کیے ہُوئے پتوں کو ایک کپ پانی میں ڈال کر اس میں آدھی چائے کی چمچ دارچینی پاوڈر ڈال کر اُبال آنے تاک پکائیں اور اُبال آنے کے بعد آنچ کو دھیما کر کے 1 سے 2 منٹ تک پکنے دیں اور پھر چھان کر کھانے کے بعد اس قہوے سے لُطف اندوز ہوں یہ جہاں ذیابطیس کو کنٹرول کرنے میں مدد دے گا وہاں نظام انہظام کی اور کئی بیماریوں سے چھٹکارے کا باعث بنے گا اور آپ کی قوت مدافعت کو مضبوط بنائے گا اور موٹاپا کم کرنے میں مدد دے گا۔
نوٹ: اگر آپ اس قہوے کو ذیابطیس کے مرض میں استعمال کرنا چاہتے ہیں اور آپ انسولین استعمال کرتے ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرکے انسولین کی مقدار کا تعین کر لیں کیونکہ اس قہوے کے استعمال سے خُون میں شوگر کا لیول تیزی سے کم ہو سکتا ہے۔
Leave a Reply