خلیجی ممالک میں کام کرنے والوں کا خیال کیجئے
ایک رات میرے سالے کی کال آئی وہ قطر میں ہوتا ہے میں خود سکائپ پر ایک اہم کال میں مصروف تھا اس لئے بیوی کو کہا کہ وہ دوسرے کمرے میں جاکر بات کرے پانچ چھ منٹ گزرے تھے کہ اچانک مجھے اک خیال آیا اور میں بجلی سی تیزی سے دوسرے کمرے کی طرف دوڑ گیا اور عین میری توقع کے مطابق میری بیوی سوچ سوچ کر ایک لمبی لسٹ مختلف اشیاء کی فرمائش کرتی جارہی تھی
میں نے اس سے فون چھینا اور سالے صاحب کو ادھر ادھر کی باتوں میں لگا کر موضوع بدل دیا آخر میں جب ان دونوں نے دوبارہ بات کی تو اسوقت تک میں اشاروں اشاروں میں بیوی کو اپنا مدّعا بیان کرچکا تھا اس بار اس نے باوجود دوسری طرف کے اصرار کے کوئی فرمائیش نہیں کی اور آخر کار ایک خاص طرح کے شیمپو تک بات محدود رہ گئی جو یہاں ہندوستان میں باوجود کوشش کے دستیاب نہیں ہوسکا۔
میں نے ایسا کیوں کیا۔؟
کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ دبئی قطر کویت وغیرہ سے آئے ہوئے لڑکوں کے سر پر لگی مہنگی جیل اور کُلف لگے کاٹن کے کپڑوں سے دھوکا نہیں کھانا چاہئے، یہ سب شوخیاں ان کی یہاں ہوتی ہیں، وہاں یہ بیچارے سارا سارا دن ا پنے کاموں میں کھوتوں کی طرح جٹے رہتے ہیں اوورٹائم کرتے ہیں بچت کرنے کے لئے چھوٹی موٹی بیماریوں کو خاطر میں نہیں لاتے
ایک کمرے میں چھ چھ افراد رہتے ہیں ایک دن کا سالن دوسرے دن گرم کرکے کھاتے ہیں، اور سارا دن کام کاج سے تھک ہار کر جب آتے ہیں تو بھی آرام نہیں کرتے اپنے کپڑے دھوتے ہیں استری کرتے ہیں اور اس طرح کے دیگر بہت سے کام کرتے ہیں۔
میں خاص طور پر لڑکیوں کو نصیحت کرنا چاہونگا چاہیں شادی شدہ ہیں غیر شادی شدہ اگرچہ آپ کا اپنے بھائوں پر خاص طور پر حق ہے آپ فرمائشیں کرسکتی ہیں جو دل چاہے انہیں کہہ سکتی ہیں اور بھائی بھی آپ کا دل رکھتے ہیں آپ کی ہر فرمائیش پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن۔۔۔۔
پلیز۔۔۔۔ ان کے حالات کو بھی سمجھیں، وہ بھی انسان ہیں اپنی فرمائشوں کو ناگزیر ضروریات تک محدود رکھیں ہندوستان میں واپس لوٹنے کے بعد ان کی شوخیوں پر نہ جائیں یا پھر فون پر ان کی ہشاش بشاش آواز سے دھوکہ نہ کھائیں
ان کی قمیصیں پسینے سے تر بتر ہوتی ہے جب یہ ہنس ہنس کر فون پر کہہ رہے ہوتے ہیں کہ مزے ہی مزے میں ہوں۔
ان کی اپنی کمر دکھ رہی ہوتی ہے جب یہ آپ کو سختی سے ہدایت دے رہے ہوتے ہیں کہ پیسوں کی ٹینشن کوئی نہیں کل ہی اس فلانے اچھے ڈاکٹر کے پاس جانا۔۔۔
۔۔۔تھکن سے ان کے ہاتھ کانپ رہے ہوتے ہیں جب یہ آپ کو حوصلہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ فکر بالکل نہ کریں میں ہوں نا۔۔۔!!!
جب یہ لاپرواہانہ انداز میں اپنی چھٹی منسوخ کرکے اگلے سال آنے کا کہہ رہے ہوتے ہیں تو ان کے دل کی کیفیت اگر پہاڑ پر رکھ دی جائے تو پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے۔۔
آپ بہن ہیں بیوی ہیں یا جو بھی رشتہ رکھتی ہیں۔
احساس کی زندگی سے سچی خوشی پائنگی وہ خوشی جو فضول چیزیں منگواکر اور خرید کر کبھی حاصل نہیں ہوسکتیں.
Leave a Reply