حسد کا انجام
پرانے زمانے میں ایک بادشاہ تھا ، اس کے پاس ایک شخص کا آنا جانا تھا ، جب کبھی وہ بادشاہ کے پاس آتا ، تو بادشاہ کے بازو ہی میں بیٹھتا اور کہتا کہ اے بادشاہ ! اچھے لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو ؛ کیوں کہ برے لوگوں کے لیے اس کی برائ ہی کافی ہے ، بادشاہ کے دربار میں ایک دوسرا درباری تھا ، جب اس نے دیکھا کہ یہ تو بادشاہ کو نصیحت کرتا ہے اور بادشاہ بھی اس کی نصیحت غور سے سنتے ہیں
اور اس کی خوب عزت کرتے ہیں ، اس طرح تو بادشاہ کی نگاہ میں اس کا مرتبہ مجھ سے بڑھ جائےگا ؛ اس لیے اس کو حسد ہونے لگا اور اس نے ایک چال چلی ، بادشاہ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ جو شخص آپ کے پاس آتا جاتا ہے اور آپ کو نصیحت کرتا رہتا ہے ، آپ کو معلوم ہے کہ آپ کے بارے میں اس کا کیا خیال ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟*
*بادشاہ نے کہا : نہیں ، اس شخص نے کہا : بادشاہ سلامت ! وہ تو یہ سمجھتا ہے کہ آپ کے منہ سے بدبو آتی ہے ، بادشاہ نے کہا : ایسا کیسے ہوسکتا ہے ….؟
اس نے کہا : آپ اس کو بلایئے پھر دیکھیے، جب وہ آپ کے قریب ہوگا ، تو وہ اپنی ناک پر ہاتھ رکھ لےگا ؛ تاکہ بدبو نہ آئے ، بادشاہ نے کہا : ٹھیک ہے ، ذرا اسے بلاؤ ، وہ پہلے بھاگتا ہوا اس آدمی کے پاس پہنچا اور اس سے کہا : آج میری طرف سے تجھے کھانے کی دعوت ہے ، پھر اس کو ساتھ لے کر اپنے گھر آیا اور اس کو ایسا کھانا کھلایا جس میں پیاز اور لہسن ملی ہوئ تھی ، اس کے بعد وہ شخص بادشاہ کے پاس گیا اور اپنی عادت کے مطابق بادشاہ کے پاس بیٹھ گیا اور نصیحت کرنے لگا ، بادشاہ نے کہا : ذرا قریب آیئے ، تو اس نے اپنے منھ پر ہاتھ رکھ لیا ؛ تاکہ بادشاہ کو اس کے منھ کی پیاز اور لہسن کی بدبو کا احساس نہ ہو ، یہ دیکھ کر بادشاہ کو یقین ہو گیا کہ وہ شخص ٹھیک کہہ رہا تھا ، واقعی یہ شخص یہی سمجھتا ہے کہ میرے منہ سے بدبو آتی ہے ۔
بادشاہ کو بڑا غصہ آیا اور اس نے سزا دینے کا ارادہ کر لیا ۔ بادشاہ کی عادت تھی کہ انعام کے لیے شاہی حکم لکھ کر دیتا اور سزا کے لیے زبانی حکم کرتا تھا ؛ لیکن معاملہ کو راز میں رکھنے کے لیے اس نے سزا کے لیے اپنی نمائندہ کو خط لکھا ۔ جس میں لکھا تھا ”جو شخص تمہارے پاس یہ خط لے کر آئے ، اس کو قتل کرکے اس کی کھال میں بھوسا بھر کر میرے پاس بھیج دو“ اور پھر وہ خط اس شخص کو دے دیا اور کہا : فلاں کو جاکر دے دو ، راستے میں اس کی ملاقات اس حاسد سے ہوگئی جس نے بادشاہ کے سامنے چال چلی تھی ، تو اس نے پوچھا : یہ کیسا خط ہے ؟ بادشاہ نے تو یہ انعام میرے لیے لکھ کر دیا ہے ؛ اس لیے یہ مجھے دے دو ۔ چنانچہ اس نے وہ خط اس کو دے دیا ۔ پھر کیا تھا ! اس نے خوشی خوشی اسے لیا اور بادشاہ کے نمائندے کے پاس پہنچا ۔ نمائندے نے کہا کہ اب تمہیں قتل کروں گا ؛ کیوں کہ اس میں لکھا ہے کہ میں تجھے قتل کردوں اور تیرے کھال میں بھوسا بھر کر بادشاہ کے پاس بھیج دوں ۔ پھر تو وہ چیخنے ، چلانے اور رونے دھونے لگا اور کہنے لگا : یہ خط بادشاہ نے میرے لیے نہیں لکھا ہے، اگر آپ چاہیں ، تو معلوم کرلیں ، اس نے کہا : بادشاہ کے خط آجانے کے بعد تحقیق کی کوئ ضرورت نہیں ہے ، آخرکار اس نمائندہ نے اس کو قتل کر دیا ۔
*اگلے دن جب وہ نصیحت کرنے والا شخص بادشاہ کے پاس آیا ، تو بادشاہ کو بہت حیرت ہوئ ، اس نے پوچھا : تم یہاں : وہ خط کہاں ہے ….؟ تب اس نے بادشاہ کو ساری کہانی بتائ کہ ایک شخص سے میری ملاقات ہوئ ، اس نے مجھ سے وہ خط مانگ لیا کہ دے دو ، میں پہنچادوں گا ؛ چنانچہ میں نے وہ خط اسی کو دے دیا ۔ پھر بادشاہ نے اس سے پوچھا کہ وہ تیرے بارے میں کہتا تھا کہ تو یہ کہتا ہے کہ بادشاہ کے منھ سے بدبو آتی ہے ؟ اس نے کہا : نہیں ، کس نے کہہ دیا ہے ؟ بادشاہ نے کہا : جب میں نے اس دن تجھے قریب آنے کے لیے کہا تھا ، تو تم نے منھ پر ہاتھ کیوں رکھ لیا تھا ؟ تو اس نے دعوت اور لہسن و پیاز کھانے والی بات بتادی ۔ بادشاہ سمجھ گیا کہ یہ سچہ آدمی ہے ، وہی اس کا حاسد تھا اور اپنے انجام کو پہنچ گیا ؛ اس لیے یہ صحیح کہا کرتا تھا کہ ”برے کے لیے اس کی برائ کافی ہے“ ۔
[ احیاءعلوم الدین لمحمدالغزالی : ٣ / ١٨٨ ]
دوستوں یہ ہے حسد کا انجام ! اس لیے تم بھی کسی سے حسد مت کرو ، حسد کا مطلب ہے ”کسی کے عیش و آرام اور بلند مرتبے کو دیکھ کر جلنا“ ، یہ بہت بڑا گناہ ہے ؛ اس لیے اس سے ہمیشہ بچو ۔
Leave a Reply