ایک خاموش پیغام
رمضان المبارک میں ایک مولوی صاحب کسی صاحب کے گھر تشریف لے گئے۔ جب مغرب کی اذان ہوئی اور سب نماز میں مشغول ہوگئے تو نماز کے بعد مولوی صاحب نے صاحبِ خانہ سے کہا “سب نماز میں مشغول تھے لیکن آپ کا پانچ سالہ بچہ کیسا بد تمیر ہے کہ نماز نہیں پڑھ رہا تھا۔” صاحبِ خانہ نے مسکرا کر کہا “مولوی صاحب۔۔۔!!! اُس پہ نماز واجب نہیں ہوئی، وہ ابھی بچّہ ہے۔”
دوسرے دن مولوی صاحب نے دیکھا کہ سب لوگ عصر کی نماز پڑھ کر مسجد سے نکل رہے ہیں اور روزے سے بھی ہیں مگر ایک پاگل ہے جو کچھ کھا رہا ہے اور اس نے نماز بھی نہیں پڑھی۔ مولوی صاحب نے کہا “یہ کیسا آدمی ہے کہ سب نے روزہ رکھا ہوا ہے اور یہ کھلے عام کھا رہا ہے؟ اور نماز بھی ادا نہ کی” صاحبِ خانہ نے مسکرا کر جواب دیا، “مولوی صاحب۔۔۔!!! آپ کو نہیں معلوم کہ پاگلوں پہ نماز ساکت ہے؟”
کچھ دن کے بعد اُس علاقے میں کسی کا انتقال ہوگیا۔ مولوی صاحب بھی جنازے میں پہنچے۔ جب میّت کو دفنانے کا وقت ہوگیا تو مولانا نے کہا، “رک جائیں، تھوڑی دیر کے بعد دفن کریں۔ ابھی اذان ہوگی تو مردے کو نماز پڑھ لینے دیں، پھر دفن کریں۔” یہ سننا تھا کہ لوگوں نے کہا “مولوی صاحب۔۔۔!!! آپ کا دماغ خراب ہے؟ آپ کو نہیں معلوم کہ سارے قوانینِ الٰہی زندوں کیلئے ہیں؟”
تو اب مولوی صاحب نے مسکرا کے عجیب و غریب جملہ کہا میں بھی آپ لوگوں سے یہی پوچھنا چاہتا ہوں کہ۔۔۔
اگر نماز زندوں کیلئے ہے تو جو لوگ نماز نہیں پڑھتے کیا وہ بچّے ہیں۔؟ پاگل ہیں۔۔؟؟ یا پھر مر چکے ہیں۔۔؟؟
Leave a Reply