فرمانبرداری والی روزی
گھی والی روٹی بندہ طوطے کو بھی ڈالتا ھے اور چوھے کو بھی۔۔ طوطے کو خوش ھو کر ڈالتا ھے اور چوہے کو پھنسانے کیلے اور بطور سزا کے ۔۔۔۔۔ چوہا بڑا خوش ھو رھا ھوتا ھے کہ اتنی اچھی روزی کا خزانہ مل گیا ھے لیکن اس وقت حقیقت سامنے اتی ھے جب لوھے کی تار گردن کا شکنجا بن جاتی ھے جس کو وہ روزی سمجھ رھا تھا وہ مصیبتوں کا پہاڑ بن جاتی۔۔۔۔
ایسے ہی اللہ تعالی کچھ لوگوں کو روزی خوش ھو کر دیتا ھے اور کچھ لوگوں کو ناراض ھو کر بطور سزا کہ ۔۔۔
اب کیسے پتہ چلے گا کہ اللہ روزی خوش ھو کر دے رھا ھے یا ناراض ھوکر دے رھا ھے۔۔۔۔ اگر روزی بڑھتی جائے اور ساتھ ہی اللہ کی فرمابرداری بھی بڑھتی جائے اور انسان جھکتا جائے اپنے اللہ کے سامنے تو یہ نشانی ھے اس بات کی کہ اللہ خوش ھو کر روزی دے رھا ھے ۔۔۔۔اور اگر روزی بھی بڑھتی جا رھی ھے اور ساتھ ہی اللہ کی نافرمانی بھی بڑھتی جارھی ھے اور انسان اللہ سے دور ھوتا جا رھا ھے تو یہ نشانی ھے اس بات کی کہ اللہ ناراض ھوکر روزی دے رھا ھے ۔۔۔۔
روزی حاصل کر لینا کوئی کمال کی بات نہیں وہ تو جانور بھی حاصل کر لیتے ہیں اور غیر مسلم ہم سے بھی بہتر حاصل کر لتے ہیں مسلمان ہمیشہ اللہ کی رضا والی روزی حاصل کرتا ھے اور اللہ کی ناراضگی والی روزی سے پناہ مانگتا ھے ۔۔۔۔اچھا جب ایک چوھا پھنستا ھے تو باقی چوھے دیکھ رھے ھوتے ہیں تو پھر کیوں باقی چوہے پھنس جاتے ہیں وہ اس لیے کہ جب لوھے کی تار چوھے کی گردن پر پڑتی ھے تو چوھے کا منہ کھل جاتا ھے جو چوری سے بھرا ھوتا ھے
اور تار اتنی باریک ھوتی ھے کہ وہ نظر نہیں آتی چوری سے بھرا منہ نظر آ رھا ھوتا ھے وہ کہتے یہ نکلے تو ہم بھی یہ چوری کھائیں ۔۔۔۔ایسے ہی نافرمان بندے کے اوپر جو مصیبتوں پریشانیوں اور بیماریوں کی تار ھوتی ھے وہ دوسرے بندوں کو نظر نہیں آ رھی ھوتی سامنے چوری سے بھرا منہ نظر آ رھا ھوتا ھے بندے کہتے ہیں اس کا سر نکلے تو ہم پھنسائیں اس وقت پتہ چلتا ھے جب نافرمانی کی وجہ سے روزی کی شکل میں مصیبتیں پریشانیاں اور ذلتیں انسان کا مقدر بن جاتی ہیں…! [منقول]
Leave a Reply