سعودی عرب جیسے ملک میں اس خوبصورت لڑکی نے کیا کام شروع کردیا
این این ایس نیوز! سعودی عرب میں گزشتہ کچھ سالوں سے گھروں میں قید خواتین اب باہر نکل کر ملازمتیں بھی کرنے لگی ہیں، کاروبار بھی کر رہی ہیں اور دیگر ایسے شعبوں میں بھی قدم رکھ رہی ہیں جو ہمیشہ مردوں کے لیے مخصوص رہے ہیں۔ایسا ہی ایک پیشہ حجامت کا ہے۔ سعودی عرب میں ہمیشہ باربر شاپ پر مردوں کی ہی اجارہ داری رہی ہے تاہم اب ایک خاتون نے بھی باربر شاپ کھول کر بال کاٹنے شروع کر دیئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر خاتون کے بال کاٹنے کی ویڈیو اور تصاویر ہونے پر سعودی عوام کی بڑی گنتی نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ تاہم سعودی خاتون نے حجامت کا کاروبار شروع کرنے پر فخر کا اظہار کیا ہے۔ اُردو نیوز کے مطابق سعودی باربر خاتون کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے میرے خلاف غلط زبان استعمال کی ہے وہ غلطی پر ہیں۔
جو ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے وہ نوجوانوں یا بڑی عمر کے لوگوں کے باربر شاپ کی نہیں بلکہ میری باربر شاپ پر صرف بچے بچیوں کے بال کاٹے جاتے ہیں۔
میں کسی کی تنقید اور نکتہ چینی سے گھبرانے والی نہیں اور مستقبل میں بھی اپنا یہ کام جاری رکھوں گی۔ یہ الزام غلط ہے کہ میں یوتھ باربر شاپ چلا رہی ہوں۔لوگوں نے ویڈیو کی حقیقت جانے بغیر میرے خلاف نکتہ چینی کی۔ اگر ویڈیو کلپ دیکھنے والے غور سے ویڈیو کو دیکھتے تو انہیں پتہ چلتا کہ میں بچوں کے بال بنا رہی ہوں نہ کہ کسی مرد کے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو پر صارفین نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ آخر اس سعودی لڑکی کو کیا ہوگیا کہ وہ اپنے سماج، خاندان اور مذہب کو بالائے طاق رکھ کر مردوں کی باربر شاپ میں کام کررہی ہے۔
سعودی باربر خاتون نے بتایا کہ اسے بچے بے حد پسند ہیں اور وہ صرف بچوں کی باربر شاپ میں انہی کے بال تراشتی اور سنوارتی ہے۔ سعودی خاتون کا کہنا ہے کہ یہ کام سات ماہ سے کر رہی ہوں۔ بچوں کی باربر شاپ میں کام کرنا مذہب اور نہ ہی سماجی آداب کے منافی ہے اور نہ ہی ہماری اخلاقیات پر اس سے کوئی حرف آتا ہے۔ کئی لوگوں نے شاپ پرآ کر حقیقت حال دیکھی تو انہوں نے میرے کام کو سراہا ہے۔میں باربرز کو بچوں کے بال بناتے ہوئے توجہ سے دیکھتی تھی اور پھر یوٹیوب کی مدد سے بھی کافی کچھ سیکھا۔
Leave a Reply