بے سہارا کو سہارا دینا
ہمارے شہر کا ایک شخص جب فوت ہوا تو اسے غسل دینے والے عالم نے دیکھا کہ اس کا داہنا کندھا ایسے تھا جیسے کیسی نورانی شکل والے بزرگ کا چہرہ، قبر میں اتارتے وقت بھی عالم صاحب نے محسوس کیا کہ اس کے داہنے کندھے میں سے روشنی پھوٹ رہی تھی-
دفن کے بعد امام صاحب اس مردے کے گھر گئے اور گھر والوں کو ساری کیفیت بتا کر وجہ پوچھی، تو ماں نے یہ واقعہ سنایا۔
میرا بیٹا جب کالج سے فارغ ہوا تو جلد ہی اسے ایک اچھی جگہ نوکری مل گئی، اور ہمیں اس کی شادی کی فکر ستانے لگی، اچھی نوکری ہونے کی بدولت اس کیلئے اچھا رشتہ ملنا کوئی مشکل نہیں تھی۔
ہمارے پڑوس میں ایک دونوں پاؤں سے معذور لڑکی رہتی تھی، جو ہمیشہ ہی ویل چیئر پر رہتی تھی، اور بغیر سہارے کے کچھ نہ کر سکتی تھی۔
میرے بیٹے نے کہا “امی مجھے اسی لڑکی سے شادی کرنی ہے۔”
میں نے اور بہنوں نے بہت سمجھایا، لیکن وہ نہ مانا، کیونکہ اس کے بقول خوبصورت لڑکیوں کو رشتے ہر جگہ سے مل جاتے ہیں، لیکن اس معذور سے کوئی بھی شادی نہیں کرے گا۔
آخرکار ہمیں اپنے بیٹے کی بات ماننی پڑی اور اس کی شادی اس معذور لڑکی سے کردی۔
وہ ہر روز اپنا ناشتہ خود بنا کر اور اپنی بیوی کو کھلا کر آفس جاتا اور واپس آکر بھی خود ہی سب کچھ کرتا، اپنی بیوی کو باتھ روم وغیرہ لیکر جانے کیلئے وہ اسے اپنے “داہنے کندھے” کا سہارا دیتا تھا۔۔۔
اور اسی لیے اس کا داہنا کندھا چمک رہا تھا کیونکہ اس نے اپنی زندگی کی آسائشیں اپنی معذور بیوی کے نام کردی تھیں۔۔۔
اللہ پاک ہمیں معزوروں کا احترام کرنے اور ان کی ضروریات کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
Leave a Reply