وعدہ پورا کرنا

ایک بوڑھا بھرے دربار میں داخل ہوا اور بے دھڑک بادشاہ کے پاس جاکر اس سے اپنا قرض مانگنے لگا ، تمام درباری بوڑھے کی ہمت دیکھ کر حیران رہ گئے اور سوچنے لگے کہ آج تو بوڑھے کی جان بخشی نہیں جائےگی ، مگر بادشاہ کے ماتھے پر ذرا بھی شکن نہ آئ اور بولا : کہو بابا کیا بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔؟

بوڑھے نے کہا : بادشاہ سلامت ! میں آپ سے اپنا قرض وصول کرنے آیا ہوں ، بادشاہ نے پوچھا : ہم کس طرح آپ کے مقروض ہیں ۔۔۔۔۔؟

بوڑھے نے جواب دیا : جہاں پناہ ! اگر آپ کو یاد نہیں تو کچھ کہنا بے کار ہے ۔ یہ کہہ کر بوڑھا جانے لگا ، مگر بادشاہ فوراً بول اٹھا : نہیں بابا ، آپ اپنا قرض وصول کرکے ہی جایئے گا ۔ بوڑھا رک گیا،
بوڑھے نے بولنا شروع کیا : حضور ! ”سرنگا پٹنم“ کی پہاڑیوں کے قریب جنگل میں میری جھونپڑی ہے ، ایک مرتبہ آپ شکار کھیلتے کھیلتے اپنے ساتھیوں سے بچھڑ گئے ، ان کو تلاش کرتے کرتے آپ میری جھوپڑی کے پاس پہونچ گئے ، آپ کو سخت پیاس لگی تھی ، آپ نے پانی مانگا تو میں نے آپ کی خدمت میں انار کے شربت کا پیالہ پیش کیا تھا ، آپ نے پیاس بجھانے کے بعد کہا تھا : ہم تم سے بہت خوش ہیں ، تم کبھی ہماری خدمت میں حاضر ہوکر اپنا انعام لے جانا ، تمہارا انعام ہم پر قرض ہے ۔ آج برسوں بعد میں وہی انعام وصول کرنے آیا ہوں
بادشاہ نے کہا : مجھے یاد آگیا ، بابا کہو کیا چاہتے ہو ۔۔۔۔۔۔۔؟

بوڑھے نے کہا : “آدھی سلطنت”
یہ سن کر سب سناٹے میں آگئے اور خود بادشاہ سلامت بھی تھوڑی دیر کے لئے خاموش ہو گئے ، مگر بولے : بابا ہم تمہاری خواہش پوری کرنے کے لئے تیار ہیں،
یہ سن کر تمام درباری اور بوڑھا بھی دنگ رہ گیا اور بولا : بادشاہ سلامت ! آپ بے شک اپنی بات کے سچے ہیں ، میں اپنی خواہش واپس لیتا ہوں ، مجھے بدلے میں صرف ایک گلاس سادہ پانی پلا دیا جائے ۔ بابا کی یہ خواہش پوری کی گئی ، پھر بادشاہ نے حکم دیا کہ اس کی جھوپڑی کے اِرد گِرد کی زمین میں انار کے درخت لگا دیئے جائیں۔

دوستو۔۔۔!
جانتے ہو یہ بادشاہ کون تھے.. ؟
یہ تھے “”سلطان ٹیپو شہیدؒ “”،
اگر تم بھی کسی سے وعدہ کرو تو اسے ضرور پورا کرو اور اگر تم پر کوئی احسان کرے تو اس کا اچھا بدلہ دو ۔۔۔!!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *