مرد کوشش کر لے لیکن عورت کے دل تک نہیں پہنچ سکتا

کسی سماج میں عورت کی اس سے زیادہ ذلت اور کیا ہو سکتی ہے کہ وہ مردانہ سماجی دباؤ کے تحت خود بیٹی پیدا کرنا غزل کتابیں پڑھنے والی عورت بہت دیر سے محبت پر ایمان لاتی ہے کیونکہ وہ جانتی ہے کہ تخیل حقیقت سے زیادہ خوبصورت ہوتا ہے مرد کے سر ہلمٹ نہ ہونے سے چلانا ہو سکتا ہے

لیکن عورت کے سر پر دوپٹہ نہ ہونے پر کوئی فرق نہیں پڑتا مطلب یہ ہے کہ انسان کی قیمت ہے آدمی کی نہیں جب بھی کوئی دو انسان ایک دوسرے کو محسوس اور سمجھنے لگ جاتے ہیں عین اسی وقت ہی وہ ایک دوسرے سے دور ہو رہے ہوتے ہیں کتنی عجیب کیفیت ہی نہیں ہے کچھ لوگوں کا آنا جتنی خوشی دیتا ہے ان کا

جانا اتنی ہی تکلیف دیتا ہے بہت سی عورتیں گرتی ہیں اور بہت سی سی کرکٹ مگر جلدی صرف وہ ہیں جو ذکر کرنے والی ہوں ایسے معاشرے کا حصہ ہے جہاں پر سچائی کی بنیاد پر کی جاتی ہے اعمال کی بنیاد پر نہیں خوددار لوگ جب کسی مقام کو چھوڑ دیتے ہیں تو وہ دوبارہ کبھی بہار لوٹ کر نہیں آتے مرد لاکھ کوشش کر لے لیکن عورت کے دل تک نہیں پہنچ سکتا عورت اپنے دل تک صرف اسی مرد کو پہنچنے دیتی ہے جو اس کی قدر کرنا اسے محبت اور عزت دینا چاہتا ہوں ڈیوٹی لوگوں کی

ایک بہت بڑی سزا یہ ہوتی ہے کہ ان کو باتوں کو داؤ پر خود یقین نہیں آتا ہے کہ ہم بھول جاتے ہیں اور بھول کر کہہ جاتے ہیں صرف سانس لینے اور زندہ رہنے میں بڑا فرق ہوتا ہے ہم ایسے کئی زندہ پھرتے ہیں پر ان میں زندگی نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *