موت تک فالج کی بیماری نہیں آئے گی زندگی میں ایک بار یہ آیت پڑھ لیں
دنیا بھر میں آج یوم فالج منایا جا رہا ہے۔ روزنامہ جسارت،نارف،ورلڈ اسٹروک آرگنائزیشن ،پیما،الخدمت کراچی،کراچی پریس کلب اور فارم ایوو نے مشترکہ طور پراسی مناسبت سے عوامی آگاہی کے لیے ماہرین کے ساتھ ایک مذاکرے کا انعقاد کیا۔جس کا عنوان عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس دن کی مناسبت سے تجویز کیے گئے سلوگن ’دماغی فالج سے بچاؤ۔آپ کی نظر میں‘ رکھا گیا۔
کیسے بچہ جائے فالج کی اس خوفناک بیماری سے ؟جاننے کے لیے اس اردو کے نیچے ایک ویڈیو ہوگی اس کو دیکھیں پھر کبھی فالج نہیں ہوگا جو جو یہ ویڈیو دیکھ لے گا سکھی رہے
ایک درمیانے حجم کے سیب میں 95 کیلوریز، 25 گرام کاربوہائیڈریٹس، 4 گرام فائبر، وٹامن سی کی روزانہ درکار مقدار کا 14 فیصد حصہ، پوٹاشیم کی روزانہ درکار مقدار کا 6 فیصد حصہ اور وٹامن کے کی روزانہ درکار مقدار کا 5 فیصد حصہ جسم کو ملتا ہے۔اس کے علاوہ کاپر، میگنیز، وٹامن اے، ای، بی 1، بی 2 اور بی 6 بھی جزوبدن بنتے ہیں۔سیب پولی فینولز کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں جو صحت کے لیے متعدد فوائد کے حامل مرکبات ہیں۔سیب کو چھلکوں سمیت کھانا زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ فائبر کا50 فیصد حصہ اور پولی فینولز کی بیشتر مقدار چھلکوں پر موجود ہوتی ہےسیب فائبر اور پانی سے بھرپور پھل ہے اور دونوں پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرنے کا احساس دلاتے ہیں۔ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد کھانے سے قبل سیب کے ٹکڑے
کھاتے ہیں،انہیں پیٹ بھرے رہنے کا احساس دیگر کے مقابلے میں زیادہ دیر تک ہوتا ہے۔ اسی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ کھانے کے آغاز میں سیب کھاتے ہیں، وہ دیگر کے مقابلے میں اوسطاً 200 کم کیلوریز جزوبدن بناتے ہیں۔زیادہ جسمانی وزن کی حاملہ 50 خواتین پر 10 ہفتوں تک جاری رہنے والی ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن خواتین نے سیب کھانا معمول بنایا، ان میں دیگر کے مقابلے میں اوسطاً ایک کلوگرام جسمانی وزن زیادہ کم ہوا۔مزید براں سیب میں موجود کچھ قدرتی مرکبات بھی جسمانی وزن میں کمی میں ممکنہ طور پر مددگار ثابت ہوتے ہیں سیب کھانے کی عادت اور امراض قلب جیسے ہارٹ اٹیک اور فالج وغیرہ کے خطرے میں کمی کے دوران تعلق دریافت ہوا ہے۔اس کی ایک وجہ سیب میں حل ہونے والے فائبر کی موجودگی ہے جو خون میں
کولیسٹرول کی سطح کم کرنے میں مددگار عنصر ہے۔اسی طرح پولی فینولز اینٹی آکسائیڈنٹ اثرات کے حامل مرکبات ہیں، خاص طورو پر فلیونوئڈ نامی پولی فینول بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لاسکتا ہے۔ تحقیقی رپورٹس کے ایک تجزیے میں دریافت کیا گیا تھا کہ غذائی شکل میں فلیونوئڈز کا زیادہ استعمال فالج کا خطرہ 20 فیصد تک کم کرسکتا ہے۔فلیونوئڈز بلڈپریشر، نقصان دہ کولیسٹرول اور تکسیدی تناؤ میں کمی لاکر امراض قلب کی روک تھام میں مدد دیتے ہیں۔ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ ایک سیب کھانا کا اثر ان ادویات جیسا ہوتا ہے جو کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے کے لیے کھائی جاتی ہیں، یعنی یہ پھل امراض قلب سے موت کا خطرہ ادویات کی طرح کم کرنے میں موثر ثابت ہوسکتا ہے۔متعدد تحقیقی رپورٹس میں اس بات کا اشارہ دیا گیا ہے
کہ سیب سے لطف اندوز ہونا ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ کم کرسکتا ہےایک بڑی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ ایک سیب کھانے سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ 28 فیصد تک کم کوسہتا ہے، یہاں تک کہ ایک ہفتے میں چند سیب کھانے سے بھی یہی فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ایسا ممکن ہے کہ سیب میں موجود پولی فینولز لبلبے میں موجود بیٹا خلیاات کے ٹشوز کو نقصان پہنچے سے بچاسکیں، یہ بیٹا خلیات جسم کے لیے انسولین بناتے ہیں اور ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار افراد میں ان خلیات کو نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے
Leave a Reply