قصائی کا عشق
ایک قصائی اپنے کسی پڑوسی کی لڑکی کے عشق میں مبتلا ہوگیا۔ لڑکی کے گھر والوں نے اپنے کسی کام سے لڑکی کو دوسری بستی میں بھیجا،قصائی کو علم ہوا تو وہ بھی اس کے پیچھے پیچھے چلا اور راستے میں روک کر اسے گناہ پر اکسایا۔لڑکی نے کہا ایسا نہ کر میرے دل میں تیرے لیے اس سے کہیں زیادہ محبت ہےجتنی تیرے دل میں میرے لیے ہے لیکن میں اللہ سے ڈرتی ہوں۔ عاشق نے کہا:تو اللہ سے ڈرے اور میں نہ ڈروں یہ کیسے ممکن کیسے ممکن ہے ۔ اس نے توبہ کی اور واپس لوٹ گیا۔راستے میں اسے پیاس لگی اور اتنی شدت سے لگی کہ موت قریب نظر آنے لگی۔اتنے میں بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے کسی نبی کا قاصد آیا
اور اس کا حال دریافت کیا ۔اس نے کہا میں پیاسا ہوں۔قاصد نے کہا آؤ پیاسا ہوں۔قاصد نے کہا آؤ ہم دونوں مل کر دعا کریں کہ اس گاؤں تک پہنچنے کے عرصہ میں ہم پر ابر کا سایہ رہے۔ قصائی نے کہا: میرے پاس کوئی نیک عمل نہیں ہے جس کے واسطے سے دعا مانگوں اس لیے تم دعا مانگوں۔قاصد نے کہا: بہتر! میں دعا کرتا ہوں تم آمین کہنا۔ قاصد نے دعا شروع کردی اور وہ شخص آمین کہتا رہا۔
یہاں تک کہ ابر کا ایک ٹکرا ان دونوں پر سایۂ فگن ہوگیا۔ انہوں نے سفر شروع کیا۔منزل پر پہچنے کے بعد جب وہ دونوں ایک دوسرے سے جدا ہوئے تو ابر کا ٹکرا قصائی کے ساتھ ساتھ چلا۔قاصد نے اس سے کہا کہ تیرا یہ خیال تھا کہ تیرے پاس کوئی نیک عمل نہیں اس لیے میں نے دعا کی تھی اور تو نے آمین کہی تھی۔ اب میں یہ دیکھتا ہوں کہ ابر کا وہ ٹکرا جو ہم دونوں پر سایۂ کیے ہوئے تھا تیرے ساتھ ساتھ چلا جاتا ہے اس کی وجہ کیا ہے؟ مجھے اپنے بارے میں صحیح صحیح بتا۔قصائی نے اپنی توبہ کا واقعہ سنایا۔٭قاصد نے کہا : اللہ کے نزدیک تائب) توبہ کرنے والے( کی جو قدرو قیمت ہے وہ کسی دوسرے کی نہیں ہے۔
Leave a Reply