پاکستانی سیاست کی موجودہ صورتحال کی کہانی
کہتے ھیں کہ کسی سلطنت کے بادشاہ نے جنگ میں شریک ھونے والے گھوڑوں کے اصطبل کے ساتھ ہی گدھے بھی رکھے ہوۓ تھے۔ گدھے ہر روز گھوڑوں کا بچا ہوا کھانا کھاتے اور گھوڑوں کو ویلا اور نکما کہتے۔ اندر ہی اندر کُڑھتے رہتے کہ گھوڑوں کیلیے اتنا اچھا کھانا اور ہم سارا دن کام کرتے ہیں اور کھاتے گھوڑوں کا بچا ہوا کھانا۔۔۔ ہر روز صبح صبح گدھوں پر سامان لادنا اور ان سے سارا دن کام لینا۔
جبکہ صبح ھوتے ہی گھوڑوں کی مالش شروع ھو جاتی یہ سب دیکھ کر گدھوں نے سارا دن گھوڑوں کو گا لیاں دینی کہ اگر یہ نہ ھوں تو یہ سب بھی ہمیں کھانے کو ملتا۔ ھماری بھی مالش ہوتی، خادم ہماری بھی دیکھ بھال کرتے۔ ھم سارا دن کام کر کر کے تھک جاتے ہیں۔۔۔ایک دن صبح ہی صبح اچانک گھوڑں پر کاٹھیاں ڈالنا شروع ہو گئیں۔ ہر طرف افراتفری مچ گئی۔ ہر سپاہی جلدی جلدی اپنے گھوڑے کو تیار کرنے میں لگا ہوا ہے۔ گدھوں کی جان میں بھی جان آئی کہ شکر ہے آج ان گھوڑوں کو بھی کام کرنا پڑے گا الغرض گھوڑے تیار کر کے سپاہی ان پر سوار ھوئے اور چل دیے۔۔۔
سارا دن گزرا، پھر شام گزر گئی لیکن گھوڑے واپس نہ آۓ، گدھے پریشان ھو گئے کہ گھوڑے ابھی تک واپس کیوں نہیں آۓ۔ ایسا کیاکام پیش آگیا اگلے دن جب گھوڑے واپس آۓ تو کسی کا کان، کسی کی آنکھ ، کوئی لنگڑ ا کے چل رہا ہے تو کوئی واپس ہی نہیں آیا۔۔۔گدھوں نے گھوڑوں کا جب یہ حال دیکھا تو ان سے پوچھا کہ کیا ہوا ہے۔ یہ تمہارا حال کس نے کیا ہے۔ گھوڑوں نے کہا کہ ہم جنگ پر گئے تھے۔ اور ج نگ میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ ہمیں اسی لیے تیار کیا جاتا ہے۔ کہ اپنے وطن کے دفاع کیلیے دشمن کے خلاف ج نگ میں ھم شامل ھوں۔۔۔
گدھوں نے گھوڑوں کا یہ جواب سنا تو انہوں نے شکر کیا کہ ہم گھوڑے نہیں گدھے ہیں۔اس لیے موجودہ دور کے گدھوں سے گزارش ہے کہ پاکستان آرمی پر بھوکنا بند کریں ۔اور اپنے کام سے کام رکھیں ان کا جو کام ہے وہ بخوبی جانتے ہیں کہ کس کو کب کہاں اور کیسے دبوچنا ہے، کاپی پاک فوج زندہ باد پاکستان پائندہ باد
Leave a Reply