جنازہ اور پرندے
حضور داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ جس رات حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ کا انتقال ہوا، کسی کو خبر نہ تھی کہ آج رات ان کا انتقال ہوگیا ہے،اس ایک رات شہر بغداد کے 70 اولیاء کو تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت ہوئی اورہر ایک نے دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بغداد تشریف لائے ہیں۔خواب میں ہر ولی نے پوچھا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کیسے تشریف لائے ہیں؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ کی وفات ہوئی ہے اس کی روح کے استقبال کے لئے آیا ہوں۔دنیا دھاڑے مار کر روتی ہوئی صبح اٹھی تو ان کی خبر ہوئی کہ یہ ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ کسی مقام و مرتبے کے حامل تھے۔ مگر وہ دنیا سے جاچکے تھے اور جب لوگ ان کے گھر پہنچے تو نور کے کلمات سےان کی پیشانی پر لکھا تھا۔’’اللہ کا عاشق تھا اور اسی کے عشق میں وفات پاگیا‘‘۔اللہ کا محبوب تھا اور اسی کی محبت میں وصال فرماگیا۔ سخت گرمیوں کے دن تھے، ان کا جنازہ اٹھایا گیا،
اطراف و اکناف سے ہزاروں لاکھوں پرندے جمع ہوگئے اور انہوں نے پر جوڑ کر سائبان بنا کر سایہ کردیا۔ اللہ چاہتا تو بادلوں کے ذریعے ہی سایہ کردیتا، مگر بادلوں سے سایہ کرتا تو کئی نہ ماننے والے کہتے کہ بادل تو آتے ہی رہتے ہیں مگر اللہ نے بادلوں کے ذریعے سایہ نہیں کروایا بلکہ پرندوں کے ذریعے اس طرح سایہ کروایا کہ ان پرندوں نے پروں سے پرملاکر سائبان بنادیا۔ نیچے ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ کا جنازہ جاتا تھا اور اوپر پرندوں کا سائبان چلتا تھا….!!
Leave a Reply