زبردست تحریر
خلیفہ منصور نے اپنے ایک وزیر کو حکم دیا:’’ حضرت امام جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ کو گرفتار کر کے میرے سامنے پیش کرو تاکہ میں ان کو قتل کر سکوں۔ ‘‘ وزیر نے ادب سے کہاــ’’ اے خلیفہ ! انہوں نے تو ایک مدت ہوئی گوشہ نشینی اختیار کر رکھی ہے۔
وہ تو ہر وقت اللہ اللہ کرتے رہتے ہیں، حکومت کے کاموں میں کوئی مداخلت نہیں کرتے، ان کے قتل سے آپ کو کیا فائدہ ہو گا۔ ‘‘خلیفہ نے سختی سے کہا:’’ جو میں نے کہا اور اس پر فوراً عمل کرو۔ ‘‘وزیر کی تمام کوششیں ناکام ہوئیں اور خلیفہ اپنے ارادے پر ڈٹا رہا۔ آخر مجبور ہو کر وزیر امام جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ کی عبادت گاہ کی طرف روانہ ہو گیا۔ وزیر کے جانے کے بعد خیفہ نے اپنے غلاموں کو سمجھاتے ہوئے کہا: ’’ جس وقت امام جعفر دربار میں آئیں اس وقت میں ٹوپی سر سے اتاروں گا، بس تم ان کو اسی قت قتل کر دینا۔ ‘‘تھوڑی دیر کے بعد حضرت امام جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ تشریف لے آئے۔ آپ کو دیکھتے ہی خلیفہ کو نجانے کیا ہو ا وہ ایک دم آپ کی تعظیم کے لئے اٹھ کھڑا ہو اور آپ کو اپنی مسند پر عزت و احترام سے بٹھایا اور خودمودب ہو کر آگے بیٹھا رہا۔ پھر عرض کرنے لگا: ’’ یا حضرت ! اگر آپ کی کوئی حاجت ہو تو فرمائیں۔ ‘‘ حضرت امام جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا:پھر کبھی مجھے اپنے پاس نہ بلانا۔ ‘‘یہ کہہ کر آپ منصور کے دربار میں سے تشریف لے گئے۔ آپ کے جاتے ہی خلیفہ منصور بے ہوش ہو کر گر پڑا، کافی دیر کے بعد جب اسے ہوش آیا تو وزیر نے اس سے بے ہوشی کے بارے میں پوچھا۔ منصور نے جواب دیا:’’ جس وقت حضرت امام جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ اندر تشریف لائے تو میں نے دیکھا کہ ایک اژدھا بھی ان کے ساتھ منہ کھولے چلا آ رہا ہے، مجھے یوں لگا کہ جیسے اگر میں نے امام صاحب کو ذرا بھی تکلیف پہنچائی تو وہ مجھے کھا جائے گا۔ چنانچہ اسی خوف کی وجہ سے میں نے امام صاحب کی عزت بھی کی اور اسی اژدھا کی ہیبت سے میں بے ہوش ہو گیا۔ ‘‘
Leave a Reply