ایک پیارا سا بچہ ایک ریسٹورنٹ میں داخل ہوا اور
ایک پیارا سا بچہ ایک ریسٹورنٹ میں داخل ہوا اور ایک ٹیبل پر جا کر بیٹھ گیا۔ ویٹرس آئی اور پوچھا کہ جی بیٹا آپ نے کیا لینا ہے؟ بچہ بولا کہ آئس کریم سنڈے کتنے کی ہے؟ ویٹریس بولی: پچاس روپے کی ہے۔
بچے نے پوچھا کہ اور میڈم عام آئس کریم کتنے کی ہے؟ وہ بولی: پینتس روپے کی۔ بچے نے بولا کہ میرے لیے آپ ایک عام آئس کریم کپ لے آئیں پلیز۔ وہ گئی اور جا کر اس بچے کو عام آئس کریم کا کپ پکڑا آئی۔ اتنے میں اور بہت سے گاہک آگئے تو وہ لڑکی ان سے آرڈر لینے چلی گئی۔
واپس آئی تو بچہ آئس کریم ختم کر کے جا چکا تھا اور ٹیبل کی ایک طرف صفائی کے ساتھ پچاس روپے رکھے ہوئے تھے۔ وہ بہت حیران ہوئی کیونکہ ایک بچے کے لیے ٹپ دینا لازمی نہیں تھا لیکن اس نے بچہ ہوتے ہوئے بھی اپنی پسندیدہ آئسکریم سنڈے لینے کی بجائے ویٹرس کی ٹپ بچانے کے لیے عام آئس کریم لی تھی۔ ویٹرس اس کے ماں باپ کی تربیت سے بہت متاثر ہوئی اور ہونا بھی چاہیے تھا۔
جب ماں باپ اپنے بچوں کو تمیز اور صبر سکھاتے ہیں تو وہ اس کو ان کی عادت بنا دیتے ہیں۔ انسان غلطیاں کر سکتاہے لیکن جس کو دوسروں کی عزت اور لحاظ کرنے کی عادت پڑ گئی ہو وہ کبھی کسی کے ساتھ بھی بدتمیزی نہیں کر سکتا۔ کوشش کریں کہ اپنی اور اپنی اولاد کی بہترین عادتیں بنانے پر زور دیں۔
Leave a Reply