اولاد ایک مشن
اولاد اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے ۔ مگر اس کے ساتھ وہ والدین پر ڈالی گئی ایک عظیم ذمہ داری بھی ہے ۔ بدقسمتی سے آج اکثر والدین اس حقیقت سے ناآشنا ہو چکے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں وہ خدا اور معاشرے دونوں کو برے انسان دینے کا سبب بن رہے ہیں ۔
عام طور پر لوگوں کے لیے ان کی اولاد صرف محبت کا موضوع ہوتی ہے ۔ وہ ان کی ہوں پر ہاں کہنے کے لیے تیار رہتے ہیں ۔ اولاد کو لاڈ پیار کرنا، ان کے نخرے اٹھانا، اولاد کے لیے کپڑوں اور کھلونوں کے ڈھیر لگادینا، ان کی ہر جائز و ناجائز خواہش کو پورا کرنا ان کی زندگی کا مقصد بن جاتا ہے ۔ ایسے والدین کے لیے ان کی اولاد ابتدا میں ایک کھلونا ہوتی ہے ، مگر آہستہ آہستہ وہ خود اپنی اولاد کے ہاتھوں میں ایک کھلونا بن جاتے ہیں ۔ اولاد خواہش کی ڈگڈگی بجاتی ہے اور والدین بندر کی طرح اس ڈگڈگی پر ناچتے ہیں ۔
ایسے والدین تعلیم وتربیت کے اعتبار سے اکثر اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہوتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کے نزدیک اولاد کے حوالے سے اصل ذمہ داری صرف یہ ہوتی ہے کہ اسے کسی انگلش میڈیم ا سکول میں داخل کرادیا جائے ۔ وہ اولاد کی تربیت کے تصور ہی سے واقف نہیں ہوتے ۔ اچھے آدا ب ا ور رویوں کی تلقین، نیکی اور معروف کی تعلیم، بڑ ے چھوٹے کا لحاظ اورخدا ور بندوں کے حقوق کی نگہبانی کو بنیاد بنا کر تربیت کرنے کے بجائے یہ لوگ اولاد کو ٹی وی، موبائل فون اور انٹر نیٹ کے حوالے کر دیتے ہیں ۔ کیونکہ اولاد کی ضدوں اور شرارتوں سے نجات کا یہ فوری اور زود اثر نسخہ ہوتا ہے ۔ مگر یہ نسخہ اکثر ان کی سیرت و شخصیت کو مسخ کر دیتا ہے ۔
ایسے بچے جب بڑے ہوتے ہیں تو معاشرے میں مفاد اور خواہش کی لہر کو بڑ ھانے کا باعث بنتے ہیں ۔ صبر، ایثار، قربانی، سادگی، قناعت، عفو و درگزر، امانت و دیانت، عدل و انصاف اور خوش خلقی جیسی اعلیٰ صفات سے عاری یہ لوگ معاشرے کو فساد سے بھردیتے ہیں ۔ یہ لوگ نہ صرف دوسرے انسانوں کو دکھ دیتے ہیں بلکہ خود اپنے والدین کے بڑھاپے کو باعث اذیت بنادیتے ہیں ۔ یہ گویا والدین کی اس کوتاہی کی نقد سزا ہوتی ہے جو انہوں نے اپنی اولاد کی تربیت کے معاملے میں کی تھی۔ اولاد کی تربیت میں کوتاہی اللہ تعالیٰ کے نزدیک اتنا بڑ اجرم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی سزا دینے کے لیے آخرت کا انتظار بھی نہیں کرتے ۔
اس کے برعکس جو لوگ اپنی اولاد کی اعلیٰ تربیت کو اپنی زندگی کا مشن بنالیتے ہیں ، ان کی اولاد دنیا و آخرت دونوں میں ان کے لیے آنکھو ں کی ٹھنڈک ثابت ہوتی ہے ۔ایسے والدین کے لیے ان کی اولاد کوئی کھلونا نہیں ہوتی بلکہ ایک بھاری ذمہ داری اورایک مقدس مشن ہوتا ہے ۔ یہ مشن بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی شروع ہوجاتا ہے ۔ وہ اس مشن کے لیے ہر ممکنہ قربانی دیتے ہیں اور اپنی موت تک اسے جاری رکھتے ہیں ۔
وہ اپنے بچوں کو کھلونے ضرور لا کر دیتے ہیں ، مگر خودان کے ہاتھ میں کھلونا نہیں بنتے ۔ وہ اپنے بچوں کی معصوم خواہشوں کو ممکنہ حد تک پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، مگر ساتھ ساتھ بچوں کو صبر اور سادگی کی تلقین بھی کرتے ہیں ۔ وہ بچوں کو اعلیٰ اور اچھی تعلیم ضرور دلواتے ہیں ، مگر ان کی تربیت سے ہر گز غافل نہیں ہوتے ۔ وہ اپنے بچوں پر اعتماد تو کرتے ہیں مگر ان کی ضد کے آگے مجبور ہوکر انھیں ٹی وی، موبائل اور انٹرنیٹ کے غلط استعمال کی اجازت ہرگز نہیں دیتے ۔ وہ بچوں کی آزادی میں تو حائل نہیں ہوتے لیکن انہیں خدا کی غلامی کا سبق سکھانے میں بھی کوئی کوتاہی نہیں برتتے ۔
اولاد کو اللہ تعالیٰ نے ایک آزمائش قرار دیا ہے ۔ اس آزمائش میں سرخرو ہونے کا واحد ذریعہ اولاد کی اچھی تربیت ہے ۔ یہی ہر ماں اور ہرباپ کا بنیادی مشن ہونا چاہیے..!!
Leave a Reply