بانٹنے کی عادت
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک غریب آدمی تھا۔ وہ محنت مزدوری کرتا تھا اور اس سے جو کچھ اسے ملتا صبروشکر کرکے وہ اور اس کے گھر والے اس میں گزارا کرتے۔ غریب آدمی کی خواہش تھی کہ وہ اپنے چھوٹے ننھے منے بچوں کو پڑھائے مگر اس کے پاس اتنے پیسے نا تھے کہ وہ تعلیم کا خرچہ اٹھا سکتا۔
غریب آدمی زندہ دل تھا۔ اگر وہ کسی کو بھوکا پیاسا دیکھتا تو اپنے کھانے میں سے اس کو تھوڑا ضرور کھلاتا۔ ایک دن غریب آدمی کو دوردراز ایک گاوں میں مزدوری کے لئے جانا تھا۔ سفر بہت لمبا تھا۔ راستے میں تھوڑی تھکن کے باعث غریب آدمی نے سوچا کہ کیوں نا تھوڑی دیر آرام کرلیا جائے۔
یہ سوچ کر وہ غریب آدمی درخت کی چھاوں میں جاکر بیٹھا ہی تھا کہ اوپر سے ایک کاغذ گرا جس میں لکھا تھا ” امیر ہونے کا راز” اور ساتھ ہی ایک نقشہ دیا ہوا تھا۔
وہ غریب آدمی اسی وقت اس نقشے کا پیچھا کرتے ہوئے اس جگہ تک پہنچ گیا جہاں اس کو امیر ہونے کے راز کا پتا لگانا تھا۔
کچھ ہی منٹ بعد امیر آدمی کو ایک پیاری سی پری دکھائی دی۔ وہ غریب آدمی سے مخاطب ہوئی ” تم امیر ہونا چاہتے ہو؟”
غریب آدمی نے اثبات میں سر ہلایا۔
پری نے کہا: ” وہاں دریا کے کنارے سونے سے بھرا ایک صندوق ہے لیکن وہ اتنی گہرائی میں ہے کہ تمھیں زمین کی کافی گہری کھدائی کرنی پڑے گی۔
یہ راز آج سے پہلے کسی شخص کو بھی معلوم نہیں تھا۔ اگر تم اس صندوق کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے تو تم ایک امیر کبیر آدمی بن جاوگے۔”
یہ کہتے ہی پری غائب ہوگئی۔
غریب مزدور نے دریا کہ کنارے پہنچ کر کھدائی شروع کی۔
کافی دن کی سخت محنت کے بعد اس کو سونے سے بھرا ایک صندوق ملا یہ دیکھ کر غریب آدمی حیران بھی ہوا اور خوش بھی۔ کھدائی کافی گہری تھی لیکن غریب آدمی بھی مستقل مزاجی سے کھدائی میں لگا رہا اور ہار نا مانی اور ایک دن وہ سونے سے بھرا صندوق کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو ہی گیا۔
غریب آدمی نے اس سے نا صرف اپنے بچوں کو پڑھایا لکھایا بلکہ اس سے دوسروں کی بھی مدد کرتا تھا۔
پیارے بچو! بانٹنے سے ہمیشہ رزق بڑھتا ہے لہذا ہمیں اپنے اندر بانٹنے کی عادت ڈالنی چاہئے۔
Leave a Reply