جب دوکاندار نے
ایک آدمی مصر میں گیا تو اس نے ایک لو ہار کو دیکھا وہ بھٹی میں لو ہا گرم کر تا تھا اور گرم گرم لوہے کو اپنے ہاتھ سے اُٹھا لیتا تھا آ گ کیونکہ ہاتھ کو جلاتی نہیں تھی تو بڑا حیران ہو ا کہ یہ تو کوئی بڑے اونچے درجے کا ولی ہے۔ کہ آ گ میں ہاتھ ڈال کر اتنا سرخ گرم لو ہا ہاتھ میں پکڑ لیتے ہیں اور آ گ اس کو جلاتی نہیں ہے۔
تو اس نے اس سے کہا کہ آپ تو بہت نیک آ دمی ہیں تو آپ میرے لیے دعا کیجئے کہ میں بہت گ ن ا ہ گار ہوں آپ دعا کر یں کہ اللہ مجھے معاف کر دے۔ مجھے کام کرنے دو میں تمہیں اصل حقیقت بتا تا ہوں چنانچہ تھوڑی دیر بعد اس نے اپنا کام ختم کر لیا بھٹی کو بند کر دیا اور اس آدمی کو کہنے لگا میں کوئی نیک بندہ نہیں ہوں نیک بندے نہیں ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ آ گ میں ہاتھ ڈال کر سرخ لوہے کو نکال لیتے ہیں اور آ گ آپ کے ہاتھوں کو نہیں جلاتی اس نے کہا ایک واقعہ پیش آ گیا تھا۔ میں اپنی دکان پر بیٹھا تھا۔ کہ مانگنے والی عورت آ ئی۔ جوان تھی خوبصورت تھی۔ تو میری نیت اس کے بارے میں خراب ہو گئی۔ اس نے مجھ سے کہا کہ بھائی میں غریب ہوں۔ اور میرے بچے بھوکے ہیں مجھے کچھ دے دو۔ میں نے اس سے کہا کہ جب میں تمہاری ضرورت پوری کر دیتا ہوں اورتم میری خواہش کو پورا کر دو
تو اس عورت نے کہا کہ میں نے کبھی زندگی میں گ ن ا ہ نہیں کیا تو مجھے گ ن ا ہ کی دعوت نہ دو تو جب اس نے کہا نہ کہ مجھے گ ن ا ہ کی دعوت مت دو میرے دل میں خوف پیدا ہوا جتنے پیسے مانگتی تھی میں نے اتنے پیسے دے بھی دئیے اور اس کو کہا کہ یہ پیسے میں نے تجھے اللہ کے لیے دی وہ عورت جب جانے لگی اس نے مجھے دعا دی
اس بندے نے اے اللہ تیرے نام پر گ ن ا ہ کو چھوڑا ہےا س کو دنیا و آخرت کی آ گ سے بچا لینا اس عور ت کی دعا ایسی قبول کی اس دن کے بعد آ گ میں ہاتھ ڈالتا ہوں آ گ میرے ہاتھ کو نہیں جلاتی۔ اور میں امید کر تا ہوں کہ اللہ پاک مجھے جنت کی آ گ سے بھی حفاظت فرما ئیں گے۔
تو نتیجہ یہ نکلا کہ اللہ پاک بہت ہی زیادہ رحیم و کریم ہے اللہ پاک کبھی بھی اپنے بندوں پر ظل م نہیں کر تا ہے وہ ہمیشہ اپنے بندوں پر مہربانی ہی کر تا ہے تو ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ کی منزل کو پا لیں اور اپنے آپ کو راہِ راست پر لے آ ئیں۔ اللہ پاک ہمیں نیکی کی توفیق عطا فر ما ئیں
Leave a Reply