بیگم کہیں مر تو نہیں گئی؟

ایک دن جب میں دوپہر میں آفس سے گھر لوٹا تو گھر کی حالت دیکھ کر ہکا بکا رہ گیا۔ باہر میرے تینوں بچے کیچڑ میں لت پت اپنے رات کے کپڑوں میں ملبوس چھلانگیں لگا رہے تھے۔ پورا لان باہر گندے مندے ڈبوں سے بھرا پڑا تھا۔ کہیں کھلونوں کے خالی ڈنے، کہیں جوتوں کے تو کہیں پیزے کے۔۔کولڈ ڈرنکس کے کین بھی خالی پڑے تھے باہر۔

گھاس بھی نہیں کٹی ہوئی تھی۔ ایسے میں میں چپ چاپ پریشان ہو کر گھر کے اندر داخل ہو گیا۔ اندر اس سے بھی برا حال تھا۔ ہمارے ٹی وی لاؤنج میں ٹی وی پوری آواز میں لگا ہوا تھا اور اس پر کارٹون آرہے تھے۔

نیچے کپڑے بکھرے پڑے تھے۔ اگر میں نے اپنے بچوں کو بے فکر باہر کھیلتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں یہی سمجھتا کہ گھر میں کوئی ڈاکہ پڑا ہے۔۔ میں ساتھ والے کمرے میں گیا تو دیکھا کہ ایک عدد لیمپ ٹوٹا ہوا نیچے گرا پڑا ہے۔

جب میں کچن میں اپنی بیوی کو تلاش کرنے گیا تو حیران رہ گیا کہ کچن میں سارے گندے برتن سنک میں پھیلے ہوئے تھے۔ اتنا گند مچا ہوا تھا۔ ڈاگ فوڈ نیچے گرا پڑا تھا، بچوں کی ناشتے کے بریڈ اور سیریل نیچے بکھرے ہوئے تھے۔

مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کیونکہ میں نے کبھی آج تک اپنا گھر اس حالت میں نہیں دیکھا تھا۔ میں ایک دم پریشان ہو گیا مجھے لگا کہ ضرور میری بیوی کو کچھ ہو گیا ہے تبھی گھر آج ایسا منظر پیش کر رہا ہے جیسے ادھر نہ تو کوئی انسان رہتے ہوں اور نہ ہی کوئی سلیقہ شعار عورت۔ میں بھاگ کر سیڑھیاں چڑھنے لگا۔

مجھے سخت بے چینی ہو رہی تھی کہ شاید میری بیوی بیمار ہے۔ اوپر کمرے میں پہنچا تو دیکھا کہ وہ بھی ابھی تک رات کے کپڑوں میں ملبوس تھی اور بستر میں پڑی تھی۔ میں نے اس سے پوچھا کہ کیا ہو گیا ہے؟ گھر کا ، بچوں کا، اپنا حلیہ دیکھو؟؟

تمہاری طبیعت تو ٹھیک ہے پورا گھر بکھرا پڑا ہے۔ اس نے ناول نیچے رکھا اور بڑے سکون سے بولی کہ دس سالوں سے تم روز گھر آکر پوچھتے ہو کہ میں تو اتنا کام کر کے آیا ہوں، میں تو اتنی محنت کرتا ہوں روز۔۔تم بھلا کیا کرتی ہو؟۔۔میں نے سوچا کہ آج تمہیں بتا دوں کہ جب تم اتنی محنت کر رہے ہوتے ہو تو میں اس وقت کیا کر رہی ہوتی ہوں۔ آدمی بہت شرمندہ ہوا۔

وہ سمجھ گیا تھا کہ اس کی بیوی ہر روز کتنا کچھ سنبھالتی پھرتی ہے تبھی تو وہ روز اپنے صاف ستھرے گھر اور صاف ستھرے بچوں کے ساتھ اچھا وقت گزار پاتا ہے۔ بچے جب چھوٹے ہوتے ہیں تو دس منٹ میں پورے گھر کی درگت بنا ڈالتے ہیں اور ان کو منع کر کے ان کی حوصلہ شکنی کرنا بھی بہت غلط امر ہے۔

یہ عورت کا فرض ہے کہ وہ اپنا گھر، بچے اور اپنا آپ اپنے شوہر کے لیے قابل دید بنا کر رکھے اور اگر عورت سست پڑ جائے تو مرد پریشان بھی ہو جاتا ہے اور اگر یہ روز روز کی روٹین بن جائے کہ اس کو خود صفائی کرنی پڑے یا ہر چیز کو سنبھالنا پڑے تو وہ چڑ جاتا ہے اور اپنے گھر کی طرف جانا کم کر دیتا ہے۔ مانا کہ آدمی کا فرض پیسے کمانا ہوتا ہے اور اس میں بہت محنت لگتی ہے لیکن عورت کا کام بھی کوئی آسان نہیں ہوتا۔

بچے پیدا کرنا، ان کو کھلانا پلانا، پہنا نا، ان کے ساتھ کھیلنا کودنا، ان کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے ہر وقت پھرکی کی طرح گھومنا اور ان کی ضدیں سارا دن برداشت کرنا کوئی بچوں والا کام نہیں ہوتا۔ عورت کے فرائض مختلف ضرور ہیں مگر کس نے بولا کہ اس کا کام آسان ہے۔

کھی کبھی تو عورت کا کام مرد سے کہیں زیادہ مشکل ہو جاتا ہے جب کوئی بچہ بیمار پڑ جائے یا وہ کسی کلاس میں فیل ہو جائے۔اس آدمی کی بیوی نے ایک دن میں اس کو سکھا دیا کہ عورت کا گھر بنانے اور چلانے میں کتنا اہم کردار ہوتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *