بنی اسرائیل میں ایک عورت کو زن ا کی عادت پڑگئی اب اس کو شو ہر کیساتھ قربت کرنے میں مزہ۔۔۔؟؟
حضرت جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک دیندار شخص تھا، جس کا معاملہ خدا کے ساتھ اچھا تھا۔ اور اس کی ایک عورت تھی جو نہایت خوبصورت تھی۔ اس دیندار شخص کو اس پر کسی وجہ سے بد گم انی ہوگئی تھی۔ چنانچہ جب کبھی یہ دیندار شخص باہر جاتا تو گھر کا دروازہ باہر سے مقفل کر کے جاتا۔ ایک مرتبہ ایسا اتفاق ہوا کہ کسی جوان مرد سے اس کی بیوی کی آنکھ لڑ گئی، وہ ایک دوسرے سے محبت کرنے لگے، مگر باہمی معاملات کی بظاہر کوئی صورت نہ تھی، عورت نے کسی ذریعے سے باہر کے تالے کی ایک کنجی بنوا لی اور اس نوجوان کو بھجوا دی، اس نوجوان کا اس عورت کے پاس اس کے شوہر کی عدم موجودگی میں آنا جانا شروع ہو گیا۔
رات اور دن میں جب کبھی اس کو موقع ملتا وہ دروازے کا تالا کھول کر اس کے پاس آ جاتا۔ عورت کے شوہر کو اس آمدورفت کی عرصہ دراز تک خبر نہ ہوئی اور یہ سلسلہ جاری رہا۔ اس کا شوہر چونکہ ایک عابد و زاہد شخص تھا تو اس کو خود بخود یہ احساس ہوا کہ اس کی عورت اس سے کچھ کنارہ کشی اختیار کرنے لگی ہے، چنانچہ اس نے اس خدشہ سے عورت کو مطلع کر دیا اور کہا کہ مجھے اسی وقت اطمینان ہو سکتا ہے جب کہ تو اپنی عفت و عصمت پر حلف اٹھا لے گی۔ عورت اس پر راضی ہو گئی اور کہنے لگی کہ جب آپ کا جی چاہے مجھ سے حلف لے لیجئے۔ جس شہر کا یہ واقعہ ہے وہاں ایک پہاڑ تھا اور اس کے قریب ایک نہر بہتی تھی، وہاں جا کر بنی اسرائیل قسم اور حلف اٹھایا کرتے تھے
اور جو شخص وہاں پر جھوٹی قسم یا حلف اٹھاتا فوراً ہلاک ہو جاتا۔ میاں بیوی کے درمیان حلف کی بات چیت کے بعد اس کا آشنا اس کے پاس آیا تو اس نے اس سے اپنے شوہر کی بدگمانی اور پہاڑ پر چل کر قسم کھانے کا قصہ سنایا۔ یہ سن کر وہ نوجوان پریشان ہو گیا کہ اب کیا کیا جائے۔ عورت نے اس کو تسلی دی اور کہا کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ میں ایسی ترکیب کروں گی کہ سانپ بھی مر جائے گا اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ فلاں دن فلاں وقت میں اپنے شوہر کے ساتھ قسم کھانے کے لیے اس پہاڑ پر جاؤں گی۔ لہذا تم بھیس بدل کر اور سواری کا ایک گدھا لے کر شہر کے باہر پھاٹک پر کھڑے ہو جاؤ اور جب تم ہم دونوں میاں بیوی کو آتا دیکھو تو گدھے کو لے کر ہمارے قریب آ جانا۔
میں تمہارے گدھے پر پہاڑ تک جانے کے لیے سوار ہوں گی تو جلدی سے مجھے اٹھا کر گدھے پر سوار کر دینا۔ پھر دیکھنا کیا ہوتا ہے؟ چنانچہ جب حلف اٹھانے کا دن آیا تو اس دیندار شوہر نے اپنی بیوی سے کہا کہ چلو اس پہاڑ پر چلیں تاکہ تم وعدے کے مطابق حلف اٹھا کر مجھے مطمئن کر سکو۔ یہ سن کر وہ جلدی سے کپڑے بدلے بغیر چلنے کے لیے تیار ہو گئی اور کہنے لگی کہ میں پیدل پہاڑ پر نہیں جا سکتی۔ شوہر نے کہا چلو شہر کے پھاٹک پر کوئی گدھے والا کھڑا ہو گا، اس کا گدھا کرایہ پر لے لیں گے۔ چنانچہ دونوں گھر سے چل دئیے۔ جب شہر کے دروازے پر پہنچے تو عورت کا آشنا گدھا لیے ہوئے وہاں موجود تھا۔ اس کو دیکھتے ہی عورت نے آواز دی کہ او گدھے والے ہم تجھ کو نصف درہم دیں
گے کیا تو ہمیں اس پہاڑ تک پہنچا دے گا۔ وہ بولا جی ہاں پہنچا دوں گا اور جلدی سے گدھا لے کر آیا اور عورت کو اپنے ہاتھوں کا سہارا دے کر گدھے پر بٹھا دیا اور روانہ ہو گئے۔ آگے آگے گدھا جا رہا تھا اور پیچھے پیچھے عورت کا شوہر اور وہ مصنوعی گدھے والا چل رہا تھا۔ جب پہاڑ آ گیا اور گدھا سے اترنے کا وقت آیا تو عورت نے اس بہروپیہ کو آواز دی کہ گدھا پکڑے اور مجھ کو اتار دے۔ وہ آنے بھی نہ پایا تھا کہ عورت خود بخود گدھے سے گر پڑی اور اس طرح گری کہ اس کا ستر بہروپیہ کے سامنے کھل گیا، عورت اس کو بناوٹی گالیاں دینے لگی تو یہ بہروپیہ بولا کہ بی بی صاحبہ میرا اس میں قصور نہیں ہے اور اس کو پکڑ کر زمین سے اٹھا کر کھڑا کر دیا۔
اس کے بعد وہ پہاڑ چڑھے اور جب اس جگہ پر پہنچے جہاں قسم کھائی جاتی تھی تو عورت نے اپنے ہاتھ سے پہاڑ کو پکڑ لیا اور شوہر کی طرف مخاطب ہو کر قسم کھا کر کہنے لگی کہ جب سے تمہارا اور میرا ساتھ ہوا ہے، تب سے آج تک مجھے سوائے آپ کے اور اس گدھے والے کے کسی نے ہاتھ نہیں لگایا اور نہ دیکھا ہے۔ چونکہ یہ قسم ظاہر میں سچی تھی کہ سوائے اس کے شوہر اور اس بہروپیہ کے کسی تیسرے شخص نے نہ اس کو چھوا تھا، اس لیے وہ پہاڑ زور زور سے ہلنے لگا اور زمین میں دھنس گیا اور بنی اسرائیل اس کو بھول گئے۔ اسی لیے خدا تعالیٰ نے فرمایا: ترجمہ”اگرچہ ان کفار مشرکین کی سازشیں ایسی تھیں، جن سے پہاڑ بھی اپنی جگہ سے ہل جائے۔”
Leave a Reply