چار عورتیں زندگی میں ہمیشہ ذلیل وخوار ہوتی ہیں ان کی کوئی عز ت نہیں کرتا

کبھی کبھی انسان خود کو بہت اہمیت دینے لگتاہے مگر کچھ لمحات زندگی میں صرف ہمیں ہماری اصل جگہ پر واپس لانے کے لیے آتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ جہاں محبت ہو وہاں انا نہیں ہونی چاہیے مگر میں نے دیکھا ہے کہ جنہیں ہم سے واقعی محبت ہوتی ہے ۔ انہیں ہماری انا بھی ہماری طرح عزیز ہوتی ہے اوروہ اسے کبھی ٹوٹنے نہیں دیتے۔ محبت میں اتنی انا ہونی چاہیے کہ وہ آپ کو عزت سے کم معیار پر سمجھوتہ نہ کرنے دیں۔ لفظوں کی تاثیر تعلق کی نوعیت سے جڑی ہوتی ہے ، رشتے میں احساس نہ رہے تو الفا ظ کی تاثیر خود بخود دم توڑدیتی ہے ۔

کبھی کبھی ہم انہی لوگوں کو سب سے زیادہ نظر انداز کررہے ہوتے ہیں درحقیقت جن کی توجہ کے لیے ہماری نگاہیں ترس رہی ہوتی ہیں ، جن کو ایک پکار کے لیے ہماری سماعت اپنی تمام ترحسیات کے ساتھ منتظر ہوتی ہے ۔ شاید اس نظر اندازی کی وجہ سے بھی ان سے بے پناہ محبت ہوتی ہے۔ بے نسل آدمی کی بڑی پہچان یہ ہے کہ آپ اسے جس قدر عزت دیں گے وہ آپ کو اسی قدر زیادہ تکلیف دے گا۔ اکثر زیادہ دور دیکھنے کی چاہ میں بہت کچھ پاس سے گزر جاتاہے۔ نامحرم کا قرب وہ آگ ہے جو وجود کی پارسائی کو خشک لکڑیوں کی طرح کھاجاتی ہے ۔

اپنادل کچل دو مگر کبھی کسی کی خاطر اپنی انا کو مت کچلنا ورنہ وجود ہستی ایسا بکھرے گا کہ اس کی کرچیاں تاحیات تمہیں اپنی پلکوں سے چننی پڑیں گی جوتمہاری آنکھوں میں مقید سپنوں کے پاؤں لہولہان کردیں گے۔ مسئلہ محبت میں محبت کو پیچیدہ بنانے سے ہوتا ہے ، محبت خود اپنے آپ میں بہت ساد ہ ہے ، بالکل بے ضرر۔ مسئلہ تب ہوتا ہے جب ہم اپنی محبت دوسروں پر مسلط کرناشروع کرد یتے ہیں ، ورنہ اگر محبت خالص ہوتو وہ خود ہی اپنا اسیر کرلیتی ہے۔

زخم ، صرف جسموں پرہی نہیں لگتے ، روحیں بھی زخمی ہوتی ہیں ، فرق صرف اتنا ہے کہ ، جسم پر لگے زخم ، سب کو نظر آسکتے ہیں مگر روح پرلگے زخم ، کسی کونظر نہیں آتے۔ چوڑی ٹوٹ جائے تو رو رو کر گھر سر پر اٹھا لیتی ہے دل ٹوٹ جائے تو سامنے بیٹھی ماں کو بھی پتہ نہیں چلنے دیتی۔ کہتے ہیں ناں کہ کبھی انسان کی ایک جھلک مایوسی کے اندھیرے میں آپ کے لیے امید کی ایک کرن ثابت ہوتی ہے اس کی ایک مسکراہٹ آپ کو تروتازہ کردیتی ہے ۔ دوسروں کے لیے ایسے بن جائیں ، یقین کریں آپ کی زندگی میں کبھی اجالے مانند نہیں پڑیں گے۔

کوئی ایسی بات جو کسی کے لیے دکھ کا باعث ہوا سے پھیلانا بھی شر سے کم نہیں ۔ ہمیں احتیاط کرنی چاہیے۔ پالینے کے شوق کو خواہش کہتے ہیں اور کھودینے کا ڈر محبت کہلاتاہے۔ بعض اوقات انسان خود ہی اپنی خوشیوں کے بیچ میں حائل ہوجاتاہے وہ محبت جو اسے کسی اعزاز کی طرح مل رہی ہوتی ہے اسے اپنی کم عقلی سے ٹھکرا دیتا ہے ۔ وہ اپنے ارد گرد دانا کی ایسی خود ساختہ دیواریں کھڑی کر لیتا ہے کہ ان نادیدہ دیواروں کے پیچھے چھپی چاہنے والوں کی چاہت دیکھ ہی نہیں پاتا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *