ایک شخص اپنے گھر والوں کے ساتھ دریائی سفر کررہا تھا

حضرت امام زین العابدین علیہ السلام سے روایت ہے ایک شخص اپنے گھر والوں کے ساتھ دریا کا سفر کرر ہا تھا اتفاق سے کشتی ڈوبنے لگی اور اس شخص کی زوجہ کی غلام وہ تمام لوگ دریا میں ڈوب گئے اور وہ بھی ایسے کہ وہ عورت ایک تختے پر بیٹھی تھی اور اس دریا کے ایک جزیرے پر پہنچ گئے

اس جزیرے میں ایک چور رہتا تھا جس نے حرمت خدا کے تمام پردوں کو چاک کررہا تھا ناگاہ اس نے دیکھا کہ وہ عورت اس کے پاس کھڑی ہے، اس نے سوال کیا کہ تو انسان ہے یا جن ؟ اس نے کہا انسان ہوں ۔ چنانچہ وہ چور بغیر کچھ بولے ہی اس عورت کی بغل میں اس طرح آبیٹھا کہ جس طرح مرد اپنی زوجہ کے پاس بیٹھتا ہے۔

اور جب اس نے اس عورت کی عزت پر ہاتھ ڈالنا چاہا تو وہ عورت لرز گئی اس چور نے کہا تو ڈرتی کیوں ہے ؟پریشان کیوں ہوتی ہے ؟وہ عورت بولی کہ خدا سے ڈرتی ہوں ،اس چور نے کہا کہ کبھی اس طرح کا کام انجام دیا ہے ؟تو اس عورت نے کہا:نہیں بخدا ہرگز نہیں ۔اس شخص نے کہا : تو خدا سے اس قدر خوف زدہ ہے حالانکہ تو نے ایسا کام انجام دیا ہی نہیں کبھی اور میں جب کہ تم کو اس کام پر مجبور کررہا ہو خدا کی قسم مجھے تو تجھ سے کہیں زیادہ خدا سے ڈرنا چاہئے ۔ اس کے بعد وہاں سے اٹھا اور اپنے گھر چلا گیا اور ہمیشہ توبہ و استغفار کی فکر میں رہنے لگا ایک روز راستہ میں ایک راہب سے ملاقات ہوئی۔

دوپہر کا وقت تھا چنانچہ اس راہب نے اس شخص سے کہا دعا کرو کہ خدا ہمارے اوپر بادلوں کے ذریعہ سایہ کردے کیونکہ شدت کی گرمی پڑرہی ہے تو اس جوان نے کہا کہ میں نے کوئی نیکی نہیں کی ہے اور خدا کی بارگاہ میں میری کوئی عزت و آبرو نہیں کہ میں اس سے اس طرح کا سوال کروں اس وقت راہب نے کہا تو پھر میں دعا کرتا ہوں تم آمین کہنا اس نوجوان نے کہا یہ ٹھیک ہے چنانچہ راہب نے دعا کی اور اس جوان نے آمین کہا اور دیکھتے ہی دیکھتے بادلوں نے ان دونوں پر سایہ کردیا دونوں راستہ چلتے رہے یہاں تک کہ ان کا راستہ الگ الگ ہونے لگا۔

دونوں نے اپنے اپنے راستے کو اختیار کیا تو بادل اس جوان کے ساتھ چلنے لگے چنانچہ یہ دیکھ کر اس راہب نے متعجب ہو کر کہا کہ تو تو مجھ سے بہتر ہے تیری ہی وجہ سے دعا قبول ہوئی ہے نہ میری وجہ سے اور اس جوان سے اس کے حالات دریافت کرنے لگا چنانچہ اس نے اس عورت کا واقعہ بیان کیا تب راہب نے کہا چونکہ خوف خدا تیرے دل میں پیدا ہوگیا تھا تو خدا نے تیرے گناہ بخش دیئے لہٰذا آئندہ گناہوں سے پرہیز کرنا ۔اس نے گناہوں سے اجتناب کرنے کا پختہ ارادہ کیا اور اپنے خدا سے معافی کا طلب گار ہوا ۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *