ایک سچا واقعہ

گلوب نیوز! ابو جان ایک قصہ سنایا کرتے تھے کہ کسی قبرستان میں ایک شخص نے رات کے وقت یہ کام کیا۔بادشاہ وقت ایک نیک صفت شخص تھا اسکے خواب میں ایک سفید پوش آدمی آیا اور اسے کہا کہ فلاں مقام پر فلاں شخص اس گناہ کا مرتکب ہوا ہے، اور اسے حکم دیا کہ اس بندے کو فوراً بادشاہی دربار میں لا کر اسے مشیر خاص کے عہدے پر مقرر کیا جائے۔

بادشاہ نے وجہ جاننی چاہی تو فوراً خواب ٹوٹ گیا۔ وہ سوچ میں پڑ گیا۔ بہر حال سپاہی روانہ ہوئے اور جائے وقوعہ ہر پہنچے، وہ سخص وہیں موجود تھا۔۔سپاہیوں کو دیکھ کر وہ بوکھلا گیا اور اسے یقین ہو گیا کہ اسکی موت کا وقت آن پہنچا ہے۔۔اسے بادشاہ کے سامنے حاضر کیا گیا۔ بادشاہ نے اسے اسکا گناہ سنایا اور کہا ۔آج سے تم میرے مشیر خاص ہو، دوسری رات بادشاہ کو پھر خواب آیا۔ تو بادشاہ نے فوراً اس سفید پوش سے اس کی وجہ پوچھی کہ ایک ایسے بندے کیساتھ ایسا کیوں کرنے کا کہا آپ نے؟؟

سفید پوش نے کہااللّٰہ کو اسکا گناہ سخت نا پسند آیا، چونکہ اسکی موت کا وقت نہیں آیا تھا اسی لیے تم سے کہا گیا کہ اسے مشیر بنا لو، تاکہ وہ عیش میں پڑ جائے اور کبھی اپنے گناہ پر نادم ہو کر معافی نا مانگ سکے۔ کیوں کہ اسکی سزا آخرت میں طے کر دی گئی ہے۔ مرتے دم تک وہ عیش میں غرق رہے گا، اور بلکہ خوش بھی ہوگا کہ جس گناہ پر اسے سزا دی جانے چاہیے تھی اس گناہ پر اسے اعلیٰ عہدہ مل گیا۔۔سو اسے گمراہی میں رکھنا مقصد تھا۔۔ابو اٹھے میرے سر پہ ہاتھ رکھا اور کہا بیٹا۔۔

جب گناہوں ہر آسانی ملنے لگے تو سمجھ لینا آخرت خراب ہو گئی۔ اور توبہ کے دروازے بند کر دیے گئے تم پر۔۔میں سن کر حیران رہ گیا۔۔ اپنے گریباں میں اور آس پاس نگاہ دوڑائی۔

کیا آج ایسا نہیں ہے؟؟ بار بار گناہوں کا موقع ملتا ہے ہمیں اور کتنی آسانی سے ملتا ہے اور کوئی پکڑ نہیں ہوتی ہماری۔ ہم خوش ہیں۔ عیش میں ہیں۔۔ کتنے ہی مرد و خواتین کتنی ہی بار گھٹیا فعل کے مرتکب ہوتے ہیں اور مرد اسے اپنی جیت اور عورت اپنی جیت کا نام دیتی ہے۔اور اگلی بار ایک نیا شکار ہوتا ہے۔۔پہلی بار گناہ ہر دل زور زور سے دھڑکے گا آپکا، دماغ غیر شعوری سگنل دے گا۔ ایک ٹیس اٹھے گی ذہن میں۔ جسم لاغر ہونے لگے گا ، کانپنے لگے گا

یہ وہ وقت ہوگا جس ایمان جھنجھوڑ رہا ہوتا ہے، چلا رہا ہوتا ہے کہ دور ہٹو، باز رہو۔مگر دوسری بار یہ شدت کم ہو جائے گی۔ اور پھر ختم۔پھر انسان مست رہتا ہے۔ اور خوش بھی۔ مگر افسوس کہ اوپر والا اس سے اپنا تعلق قطع کر لیتا ہے۔۔گناہ کا راستہ ہمیشہ ہموار ہوگا اور آسان بھی، مگر یاد رکھیے سچ کا راستہ دشوار ہوتا ہے اس میں بے شمار تکلیفیں ہونگی، آزمائشیں، مصیبتیں سب ہونگی مگر گناہ کا راستہ ہمیشہ ہموار ہوگا۔۔

کسی زمین میں گندم خود بخود نہیں اگ آتی۔ آگائی جاتی ہے۔ محنت کی جاتی ہے، خیال کیا جاتا ہے، حفاظت کی جاتی ہے تب جا کے پھل ملتا ہے مگر کسی زمین میں جھاڑیاں، غیر ضروری گھاس پھوس ، کانٹے دار پودے خود ہی اگتے ہیں۔ ان پہ کوئی محنت نہیں کرنی پڑتی، وہ خود ہی اگتی ہیں اور کچھ ہی دنوں میں پوری زمین کو لپیٹ میں لیکر اسے ناکارہ بنا دیتی ہے۔۔اسی طرح بالکل آپکے دل کی زمین ہے جہاں گناہوں کا تصور از خود پیدا ہوگا۔ اور بڑھے گا۔ مگر نیکیوں کے لیے گناہوں سے بچنے کے لیے محنت کرنی پڑے گی۔۔ دشواریوں سے گذرنا ہوگا۔۔

خدارا اس لعنت سے بچیں ۔ اس میں ملوث ہونا کوئی کمال نہیں،

بچنا کمال ہے۔۔ باز رہنا کمال ہے۔ سوچیے ، نکلیے اس گناہ سے

کیوں حیا کا اٹھ جانا۔ ایمان اٹھ جانے کی نشانی ہے۔ نشانی ہے اس بات کی کہ اندھیری قبر میں بہت برا ہونے والا ہے۔خدا ہم سب کو ہدایت دے۔۔

آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *