کاش !اس کے نرم وملائم اور ریشمی پر مل جائیں
مرغی بڑے جتن سے اپنا ایک انڈہ بچا پائی تھی۔کیوں کہ اس کے سارے انڈے ناشتے میں کھالیے گئے تھے۔بے چاری شبو اُسے لے کر ایک کونے میں بیٹھ گئی۔ بیس بائیس دن ان کی لمبی محنت کے بعد انڈے کا چھلکا توڑ کر چوزہ باہر آگیا۔ مرغی کی خوشی کا ٹھکانا نہ رہا۔چوزہ تھا بڑا
چنچل اور شریر․․․․ مرغی دانہ چگنے جب باہر جانے لگی تو اس نے چوزے کو نصیحت کی کہ یہاں سے ہٹنا نہیں ۔ماں جب باہر چلی گئی تو چوزہ گھر کا معائنہ کرنے لگا۔اسے سامنے چوہے کی بل دکھائی دی ۔ چوہا ابھی ابھی گھوم پھر کر واپس آیا تھا۔اس نے چوزے کو دیکھا تو للچا اُٹھا،اور دل ہی دل میں کہنے لگا:”ہائے!اتنا پیارا چوزہ!“اس کے من میں کھوٹ آگیا وہ سوچنے لگا،کاش !اس کے نرم وملائم اور ریشمی پر مل جائیں تو میں اپنا گدا بنا کر سکون کی نیند سو سکوں۔وہ چوزے سے بول اُٹھا:”پیارے چوزے مجھ سے دوستی کروگے؟“ ”ہاں! ہاں!“چوزہ کہہ اُٹھا اور حیرت سے پوچھا:”کیا تم مجھے اپنا دوست بناؤ گے؟“ ”کیوں نہیں!“چوہے نے جھٹ سے جواب دیا اور کہا۔”میں تمہیں دنیا کی سیر کراؤں گا ،مالکن کے کچن روم میں لے جاکر اچھے اچھے کھانے کھلاؤں گا۔ “ ”سچ مچ!“چوزہ چمک اُٹھا۔اور چوہے کی چکنی چپڑی باتوں میں آگیا۔چوہا ترکیب سوچنے لگا کہ کس طرح اس کے پر کترے جائیں۔سو اُس نے کہا:”دوست !میرے گھر نہیں آؤگے؟“ چوزے نے کہا:”کیوں نہیں؟دوستی کی ہے تو اس کو نبھاؤں گا بھی۔ “اتنا کہہ کر چوزہ چوہے کی بل میں گھسنے لگا لیکن وہ اُس باریک سوراخ میں کہاں جا پاتا؟اس
کی گردن اس میں پھنس گئی۔چوہا فوراً اس کے نرم وملائم اور ریشمی پروں کو کترنے لگا۔ چوزہ بولا:”میرے دوست‘ مجھے بہت درد ہو رہا ہے اور مجھ کو گھٹن محسوس ہو رہی ہے کہیں میرا دم نہ نکل جائے۔ “ ”میرے پیارے دوست !تھوڑا اور ٹھہرو میں بل کا سوراخ بڑا کر رہاہوں“چوہے نے چالاکی سے کہا۔تب ہی بڑی مرغی دانہ چُگ کر واپس آگئی،اپنے پیارے بچے کی گردن چوہے کی بل میں پھنسی دیکھ کر کرااُ ٹھی اور فوراً اس کو باہر کھینچ لیا ۔ اسی جھٹکے میں چوزے کا پر کتر نے میں مصروف چوہا بھی بل سے باہر آگیا۔شبو اس کے کرتوت کو سمجھ کر غصہ سے آ گئی۔اس نے زور سے چوہے کو چونچ ماری کہ اس کی ہڈی پسلی ایک ہو گئی۔ چوزہ اپنی بگڑی ہوئی حالت دیکھ کر زور زور سے روزے لگا۔ کیوں کہ اس کی گردن کے پاس کے سارے پر صاف ہوگئے تھے ۔شبو نے بڑے لاڈ سے اس کو کہا:”کوئی بات نہیں میرے لعل یہ بچپن کے پر ہیں کچھ دنوں کے بعد تمہارے دوسرے پر اُگ آئیں گے“۔اور پھر سمجھایا کہ ”تمہیں میری نصیحت یاد رکھنی چاہیے تھی!“․․․․․․ ”ہاں!امی جان:“ چوزہ بہت شرمندہ ہوا۔
Leave a Reply