بے نیازی کیا ہے

ہمارے محلے میں ایک دکاندار کی ایک بیٹی ھے، جو ھر وقت دکان میں سے کچھ نہ کچھ کھانے میں لگی رھتی ہے اور اس کا والد شور کرتا ھے کہ منافع یہ کھا جاتی ھے! وہ جب دیکھتی ھے کہ باپ کا پارہ چڑھا ھوا ھے، اب کہ مفت کھایا تو پٹائی ھو جائے گی، تو وہ اس کے گَلے میں سے پانچ روپے کا سکہ اٹھا کر باھر گاھکوں والی کھڑکی میں چلی جاتی ھے، اور نہایت اعتماد سے باپ کو آرڈر دیتی ھے “5 روپے والے بسکٹ دینا” اور بے نیازی کے ساتھ سنجیدہ ھو کر کھڑی کر کھڑی ھوتی ھے کہ اب اس کا باپ نہ انکار کر سکتا ھے اور نہ غصہ! اندر جا کر ماں کو بتاتی ھے کہ اپنے پیسوں سے

لے کر آئی ھوں مفت کے نہیں ھیں ! اسی طرح کی ھماری عبادتیں ھیں۔ اللہ کی توفیق کے ساتھ چار ٹکریں مار لیں تو اب اللہ کے سامنے رکھ کر آرڈر دیئے جا رھے کہ ” یہ لو سجدے اور دو ھماری جنت ” اور ساتھ گھمنڈ اور نادانی بھی یہ کہ ” یہ تو میری نمازوں کا بدلہ ھے، رب نے کوئی احسان تھوڑا ھی کیا ھے ۔!” جو لوگ یہ گھمنڈ لے کر جائیں گے ان سے پھر نعمتوں کا حساب ھو گا اور ایک ادنٰی نعمت پہاڑوں کی مانند نیکیاں کھا کر بھی شکایت کرے گی کہ اس کا حق ادا نہیں ھوا !ایک صاحب نے خواب دیکھا کہ حشر برپا ھے اور ان کو بخش دیا گیا ھے،، آنکھ کھلی تو ان کو کوئی خاص خوشیمحسوس نہ ھوئی، سوچا یہ تو ھونا ھی تھا، ھم نے بھی کوئی کم عبادتیں تو نہیں کی ھوئی ناں ! اگلی رات آئی تو پھر خواب شروع ھوا !اب کہ فیصلہ تبدیل کر دیا گیا اور حکم دیا گیا کہ اسے جہنم کی طرف لے جاؤ!قافلہ جہنم کی طرف رواں دواں تھا تو ان کو زور کی پیاس لگی ! بار بار پانی مانگ رھے ھیں اور ایک ھی جواب ملتا ھے کہ پانی رستے میں نہیں وھیں چل کر کھولتا ھوا ملے گا !جب وہ

بہت زیادہ گڑگڑائے تو اللہ پاک نے فرمایا ” اسے روک لو اور ٹھنڈا پانی لاؤ،،”پانی آ گیا،، گلاس کے باھر بھی ٹھنڈک سے پسینہ نما قطرے بنے ھوئے تھے،، پیاس مزید بھڑک اٹھی،،اللہ نے فرمایا، “اس سے اس کی عبادت لکھوا لو اور بدلے میں پانی دے دو !”بندے نے جَھٹ ساری عبادت لکھ کر دے دی اور پانی کا گلاس لے کر پی لیا !اب اللہ پاک نے فرمایا کہ اسے واپس لے آؤ ! اللہ پاک نے فرمایا،، “تو نے اپنی عبادت کا مول خود ایک گلاس پانی لگایا ھے اور بیچ بھی دی ھے ! اب وہ پانی جو تم نے دنیا میں ایک گلاس سے اضافی پیا ھے ، اس کا حساب کون دے گا ؟ اور جو باقی نعمتیں استعمال کی ھیں ان کا حساب کون دے گا ؟؟”آدمی کی آنکھ کھل گئی۔ اب اسے احساس ھوا کہ وہ کتنی بڑی غلط فہمی میں مبتلا تھا ! اس نے زارو قطار رو رو کراللہ سے معافی مانگی! اپنی عبادتوں کو بھی محض اللہ کی توفیق سمجھیں اور کبھی دل میں یہ خیال نہ لائیں کہ مجھے جو کچھ مل رہا ہے یہ میری عبادت کا صلہ ہے ۔ ہماری ساری عبادتیں مل کر بھی اللہ کی کسی چھوٹی سی نعمت کا بدلہ نہیں بن سکتی اس لیے اللہ کی جتنی نعمتیں مل رہی ہیں اسے اللہ کا احسان سمجھیں اور ہمیشہ اسکا شکر ادا کرتے رہیں

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *