نظربد
حضرت سعدیؒ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ ایک دیہاتی کا گدھا مر گیا‘ اس نے اس کا سر کاٹ کر اپنے انگوروں کے باغ کے دروازے پر لگا دیا تا کہ اس کے باغ کو نظربد نہ لگے‘ اللہ کا کرنا کیا ہوا کہ ایک روشن خیال شخص اس باغ کے پاس سے گزرا اس نے وہاں گدھے کا سر لٹکا دیکھا تو بولا ’’میرے عقلمند بھائی کیا تونے گدھے کا سر یہ سوچ کر یہاں لٹکایا ہے کہ یہ مردہ سر تیری انگوروں کی بیلوں کا
نظر بد سے بچانے کا سبب بن سکتا ہے؟ اگر تو اس وہم میں مبتلاہے تو اس خیال کو دل سے نکال پھینک کیونکہ جو گدھا قدرتی آفات سے اپنی زندگی کی حفاظت نہ کر سکا وہ مرنے کے بعد تیرے انگوروں کا محافظ کیسے بن سکتا ہے‘ یہ کارنامہ تو صرف خدا انجام دے سکتا ہے کہ یہ اسی کی شان ہے کہ ہمیں محفوظ رکھے‘ وہی محافظ حقیقی ہے اسی پر بھروسہ ہمارے کام آ سکتا ہے۔ اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ لائیک اور شیئر کریں۔
Leave a Reply