میا ں بیوی کے عیب
ایک آدمی کی بڑی دھوم دھام سے شادی ہو رہی تھی، اس کی دلہن اس کی اپنی پسند سے تھی اور دونوں اپنے عروسی لباس میں بہت جاذب نظر دکھ رہے تھے، سب لوگ بہت خوش تھے اور ان دونوں کو مبارک باد دے رہے تھے، دونوں میں بیوی کی ایک پرسکون اور خوشگوار ازدواجی زندگی گزر رہی تھی ۔ ایک دن صبح ناشتے کی ٹیبل پر بیوی نے میگزین میں کوئی آرٹیکل پڑھا تو اپنے شوہر کو سنایا کہ
میاں بیوی کی زندگی مزید نکھر سکتی ہے اگر وہ کھل کر ایک دوسرے کو اپنی وہ عادتیں بتا دیں جن سے وہ ایک دوسرے سے خفا ہوتے ہیں، دونوں نے ارادہ کیا کہ کل کی صبح ناشتے کی ٹیبل پر ایک دوسرے کو اپنی اپنی لسٹ بنا کر سنائیں گے کہ ایک دوسرے کی کونسی خصلتیں ان کو ناگوار گزرتی تھیں۔اگلی صبح، دونوں ناشتے کی میز پر آئے اور اپنی اپنی لسٹ کھول لی، پہلے میاں نے اپنی لسٹ میں سے پڑھنا شروع کیا، بیچ میں اس کی نظر اپنی بیوی پر پڑی تو وہ بیچاری رو رہی تھی، اس کو کچھ سمجھ نہیں آیا کہ کیا ہوا ہے، اس نے اس سے پوچھا کہ تمہیں برا لگ رہا ہے تو میں رک جاتا ہوں؟ وہ بولی کہ نہیں پلیز آپ آگے بتائیں۔ اس نے اپنی ساری لسٹ سنا ڈالی۔
پھر بیوی کی باری آئی، اس نے اپنا کاغذ اپنے خاوند کو تھما دیا، اس نے دیکھا تو اس کا کاغذ بالکل کورا تھا۔ اس کی آنکھوں سے بھی آنسو جاری ہو گئے۔ اس کی بیوی بولی کہ آپ جو ہیں جیسے ہیں بالکل ایسے ہی مجھے پسند ہیں اور میں آپ میں کچھ بھی تبدیل نہیں کرنا چاہتی۔ آپ کی کوئی بھی عادت مجھے بری نہیں لگتی۔ اور آپ جس بھی حال میں رکھیں گے میں بخوشی رہ لوں گی۔ شوہر کا دل پسیج گیا اور وہ بہت پشیمان ہوا۔ اس نے اپنی بیوی سے معافی مانگی اور دونوں کا رشتہ مزید بہتر ، پائیدار اور مضبوط ہو گیا۔کسی بھی رشتے کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم دوسرے انسان کی خوبیوں پر توجہ دیں نہ کہ اس کی عیب جوئی کریں۔ کبھی کسی میں بھی برائیاں تلاش کرنے سے بہتر ہے کہ اس کی اچھائیاں دیکھیں۔محبت ایک ایسا بے لوث جذبہ ہے کہ
ہم کسی کی تمام تر کمزوریوں کے باوجود اس سے عشق کرتے ہیں۔ در حقیقت کسی کی کمزوریوں سے پیار کرنا اور اس کو سہارہ دینا ہی اصلی محبت ہے۔ محبت کے لیے دو با لکل پرفیکٹ لوگ نہیں چاہیے ہوتے، ایسے انسان درکار ہوتے ہیں جو ایک دوسرے کا لباس ہوں اور ایک دوسرے کے عیبوں کی پردہ پوشی کریں۔ اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ وہ آپ سے پیار کرتا ہے اور وہ آپ کو مسلسل حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے تو اس کی زبان پر نہیں اس کے رویے سے اس کو جانچیں اور ایسی زہریلی رشتہ داریوں سے بہتر ہے کہ آپ تنہائی میں وقت بتا دیں۔ زہریلے رشتے انسان کو تھکا دیتے ہیں اور اس کی صحت گر جاتی ہے، وہ جس طرح اپنی اولاد اور بزرگوں کو اہمیت اور وقت دے سکتا تھا، وہ نہیں دے پاتا، ایسے ناتے پہچانیں اور پہلے وقتوں کی طرح پوری زندگی برباد مت کریں، ایسے رشتے سے نکلیں اور اپنی اور اور لوگوں کی زندگی کو خوبصورت بنائیں۔
Leave a Reply