گیدڑ سنگھی، انسانی زندگی پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہے آپ بھی جانئیے
گلوب نیوز! انسان اپنی ابتدا سے ہی ہمیشہ کسی نہ کسی ایسی چیز کی تلاش میں رہا ہے جو اس کو ابدی زندگی دے دے یا پھر دنیاوی کامیابی اور بہت سارا پیسہ دے دے جس کی مدد سے وہ طاقت اور اقتدار حاصل کر سکے۔ گیدڑ سنگھی بھی ایک ایسی ہی جادوئی چیز کو کہا جاتا ہے جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کے حامل شخص کو کسی قسم کے چلے کاٹنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے ۔ اس کے پاس اس گیدڑسنگھی کے سبب دنیا کی ہر نعمت خود ہی کھنچی آتی ہے۔ اور ہر قسم کے برے اثرات اور جادو سے اس فرد کو محفوظ رکھتی ہے۔
ایسی مافوق الفطرت اشیا کی تلاش کرنے والے اس گیدڑ سنگھی کو عموما ایسے علاقوں میں تلاش کرتے نظر آتے ہیں۔ جہاں جنگلات میں گیدڑ پاۓ جاتے ہیں۔ گیدڑ سنگھی کے متعلق جاننے والوں کا یہ کہنا ہے کہ یہ حقیقت میں سیکڑوں گیدڑ میں سے کسی ایک گيدڑ کے سر پر پایا جاتا ہے ۔
گیدڑ کے دونوں کانوں کے بیچ میں یہ ایک سینگ نما ساخت ہوتی ہے جو کہ ایک تاج کی طرح اس کے سر پر بڑھتی جاتی ہے ۔ ماہرین اس گیدڑسنگھی کو باقاعدہ ایک خاص طریقے سے گیدڑ کے جسم سے جدا کر کے سیندور میں رکھ دیتے ہیں ۔ اس کے اصلی ہونے کی ایک نشانی یہ بھی ہوتی ہے کہ اس سیندور میں رکھے رکھے اس کے حجم میں اضافہ ہوتا رہتا ہے ۔
کہاوت ہے کہ اس کو حنوط رکھنے والے شخص کی قسمت اس کو اپنے پاس رکھنے سے جاگ جاتی ہے اور اس کو عزت، دولت اور شہرت سب حاصل ہو جاتی ہیں۔ اس بارے میں علوم الاعداد اور علوم اسما کے ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ جس طرح کچھ جانور نحوست کی علامت اور کچھ خوشبختی کی نشانی ہوتے ہیں۔ اسی طرح کچھ جانوروں کے خاص اعضاء بھی اپنے اندر خوش قسمتی یا بدقسمتی کا پہلو رکھتے ہیں ۔
جیسے گھوڑے کی نعل ، سانپ کا منکا ، جانوروں کی ہنسلی کی ہڈی ، وغیرہ کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ اسی طرح گیدڑ سنگھی بھی ایک ہے ۔
اسلام اور قرآن کے حوالے سے ہمارے مذہب میں اس قسم کی کسی چیز کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔ سورۃ النساء میں اللہ تعالی فرماتے ہیں
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کے علم میں سے کچھ حصہ دیا گیا ہے اور ان کاحال یہ ہے کہ جبت اور طاغوت کو مانتے ہیں۔
یہاں جبت سے مراد ایسی ہی اشیا سے ہے جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا اور ان کے متعلق لوگ قیاس کر لیتے ہیں کہ وہ ان کی روزی اور قسمتوں کے فیصلے کرتی ہے۔حدیث میں ہے، مفہوم : میری امت کے 70ہزار لوگ بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو جھاڑ پھونک نہیں کرواتے، بدشگونی نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔ صحیح بخاری
لہذا گیدڑ سنگھی کی تلاش کے لۓ جوگیوں اور سنیاسیورں کا سہارا لینے سے قبل ہمیں اس چیز کو لازمی طور پر سمجھ لینا چاہۓ کہ جو چیز ان کی قسمت کو تبدیل نہیں کر پائی وہ ہمارے لۓ کیسے مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
Leave a Reply