ایک لڑکی کا مولانا مودودی سے سوال
ایک بار ایک لڑکی نے مولانا مودودی سے کہاکہ ایک بات پوچھوں؟؟مولانا نے کہا بولو بیٹی کیا بات ہے؟ لڑکی نے کہا ہمارے سماج میں لڑکوں کو ہر طرح کی آزادی ہوتی ہے! وہ کچھ بھی کریں؛ کہیں بھی جائے اس پر کوئی خاص روک ٹوک نہیں ہوتی.
اس کہ برعکس لڑکیوں کو بات بات پر روکا جاتا ہے یہ مت کرو یہاں مت جاؤ گھر جلدی آجاؤ۔۔یہ سن کر مولانا مسکرائے اور کہا۔۔بیٹی آپ نے کبھی لوہے کی دکان یا گودام کے باہر لوہے کی بنی چیزیں پڑی دیکھی ہیں؟ یہ گودام میں سردی،گرمی، برسات،رات،
دن، اسی طرح پڑی رہتی ہیں۔ اس کے باوجود ان کا کچھ نہیں بگڑتا اور ان کی قیمت پر بھی کوئی اثر نہیں پڑتا۔۔ لڑکوں کی کچھ اس طرح کی حیثیت ہے سماج میں! اب آپ چلو ایک سنار کی دکان میں ایک بڑی تجوری اس میں ایک چھوٹی تجوری اس میں رکھی چھوٹی سُندر سی ڈبی میں ریشم پر نزاکت سے رکھا چمچماتا ہیراکیو نکہ جوہری جانتا ہے کی اگر ہیرے میں ذرا بھی خراش آ گئی تو
اس کی کوئی قیمت نہیں رہے گی، اسلام میں بیٹیوں کی اہمیت بھی کچھ اسی طرح کی ہے پورے گھر کو روشن کرتی جھلملاتے ہیرے کی طرح ذرا سی خراش سے اس کے اور اس کے گھر والوں کے پاس کچھ نہیں بچتا، بس یہی فرق ہے لڑکیوں اور لڑکوں میں، پوری مجلس میں خاموشی چھا گئی اس بیٹی کے ساتھ ساتھ پوری مجلس کی آنکھوں میں چھائی نمی صاف صاف بتا رہی تھی کہ لوہے اور ہیرے میں کیا فرق ہے۔ پلیز آپ سے میری التجا ہے کہ یہ پیغام اپنی بیٹی بہن کو ضرور پڑھائیں۔ اس پوسٹ کو لائق اور شیئر کرنا مت بھولیے گا، ہمیشہ اپنی دعاؤں میں یاد رکھئے گا
Leave a Reply