جب بھی کوئی غم یا پریشانی آئے تو قرآن پاک کے یہ 2 لفظ پڑھنا شروع کر دیں
سبحان اللہ ۔۔۔اسلام و علیکم میرے پیارے بہن بھائوں زندگی میں غم اور پریشانیاں تو ہر انسان پر آتی ہیں کبھی بھی ان غموں اور پرشانیوں سے گھبرانا نہیں چاہیے جب بھی کوئی غم آئے کوئی پریشانی آئے فوراً اپنا سارہ غم اپنا سارا دکھڑا اللہ رب العزت کو سنایئں۔ اسی طرح غموں اور پرشانیوں کو ٹالے کےلئے خود اللہ پاک نے قرآن پاک میں سورۃ الكهف میں فرمایا
“اللہ کوپکارو اُس کے سفاتی ناموں کےساتھ” اسی طرح اللہ تعالیٰ کے2سفاتی نام ’’یا قادر یا نافع ‘‘جو بڑا اثر رکھتے ہیں اور جو شخص دل کی گھہرائوں سے انکو پڑھتا ہے انشاء اللہ اسکی ہر پریشانی دور ہو جائے گی۔۔۔۔دوسری جانب مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک بھارتی خاتون صارف نے اپنی والدہ کے لیے دلہا تلاش کرنے سے متعلق پیغام جاری کیا جسے ٹویٹر پر خوب سراہا جا رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق بھارتی خاتون آستھا ورما نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ وہ اپنی والدہ کے لیے ایک شخص کی تلاش میں ہیں۔ انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں اپنی والدہ کے ہمراہ ایک سیلفی بھی پوسٹ کی اور کہا کہ میں اپنی والدہ کے لیے 50 سالہ پُر کشش شخص کی تلاش میں ہوں۔ جو ویجیٹیرین ہو اور شراب نوشی نہ کرتا ہو اور کاروباری لحاظ سے مستحکم ہو۔ہم نے آج تک سوشل میڈیا کے ذریعے رشتے بنتے اور جھوڑیاں بنتی دیکھی ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعے دو مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد بھی آپس میں رشتے میں بندھے اور ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو کر رشتہ ازدواج میں بھی بندھ گئے۔ لیکن آستھا ورما کا یہ ٹویٹر پیغام مکمل طور پر ایک منفرد انداز ہے۔ جس میں انہوں نے اپنے لیے نہیں بلکہ اپنی والدہ کے لیے کسی مناسب شخصیت اور شریک حیات کو ڈھونڈنے کا مطالبہ کیا۔آستھا ورما کے اس ٹویٹ پر ٹویٹر صارفین نے بھی ان کی حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ
کیا میں اس کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے اپنے واٹس ایپ اسٹیٹس پر لگا سکتا ہوں؟۔۔۔یہ بھی پڑھیں۔۔۔ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﯽ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﻋﻤﺮ 20 ﺳﺎﻝ ﮬﮯ ، ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮬﺮ ﮔﺰﺭﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺩﻥ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻟﮍﮐﭙﻦ ﮐﯽ ﻣﻮﺕ ﮬﻮﺗﯽ ﮬﮯ 30- 25 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﮔﮭﺮ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﻧﻔﺴﯿﺎﺗﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺳﺎﺱ ﺑﻦ ﺟﺎﺗﯽ ﮬﮯ۔ ﺟﺲ ﻃﺮﺡ ﭨﻮﮐﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﺎ ﭘﯿﺎﺯ ،ﻟﮩﺴﻦ ﺍﻭﺭ ﺍﺩﺭﮒ ﺧﻮﺩ ﺑﺨﻮﺩ ﺍُﮒ ﺁﺗﺎ ﮬﮯ ، ﺍﺏ ﺷﺎﺩﯼ ﮬﻮ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﺋﮯ۔ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﻭ ﺳﺎﺳﯿﮟ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮦ ﺳﮑﺘﯿﮟ ،،20 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻟﮍﮐﯽ فلیکسی بیلیٹی ﮬﻮﺗﯽ ﮬﮯ ﻭﮦ ﮬﺮ ﻗﺴﻢ ﮐﮯ ﺣﺎﻻﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﯾﮉﺟﺴﭧ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﯽ ﮬﮯ ﺟﺒﮑﮧ 30 ﺳﺎﻟﮧ ﻟﮍﮐﯽ ﺩﻭ ﭼﺎﺭﺍﯾﻢ ﺍﮮ ﺗﻮ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﯽ ﮬﮯ ﻣﮕﺮ ﺩﻭ ﭼﺎﺭ ﺑﭽﮯ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻗﺎﺑﻞ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮬﺘﯽ ،،ﺍﯾﺴﯽ ﺑﭽﯽ ﮐﮯ ﺑﭽﮯ ﻋﻤﻮﻣﺎً ﺷﻮﮬﺮ ﮬﯽ ﭘﺎﻟﺘﺎ ﮬﮯ ،، ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﻮ ﮈﺑﻞ ﺍﯾﻢ ﺍﮮ ﻟﮍﮐﯽ ﭼﺎﮬﺌﮯ ﮬﻮﺗﯽ ﮬﮯ ﺗﺎ ﮐﮧ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﭨﯿﻮﺷﻦ ﭘﮍﮬﺎ ﺳﮑﮯ ، ﺍﻭﺭ ﮈﺑﻞ ﺍﯾﻢ ﺍﮮ ﮐﺮﺗﯽ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﯽ ﺑﭽﮯ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺻﻼﺣﯿﺖ 35 ﻓﯿﺼﺪ ﺭﮦ ﺟﺎﺗﯽ ﮬﮯ ﮐﭽﮫ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﮈﺭﺍﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺩﻟﮩﻦ ﺑﻨﺘﯽ ﺭﮬﺘﯽ ﮬﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﺍﺻﻠﯽ ﺭﺷﺘﮯ ﭨﮭﮑﺮﺍﺗﯽ ﺭﮬﺘﯽ ﮬﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﻣﺎﺭﮐﯿﭧ ﮈﺍﺅﻥ ﮬﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ۔ ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﺭﺷﺘﮯ ﺧﺘﻢ ﮬﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺑﯿﻮﯼ ﺑﻨﻨﮯ ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﺎﺭﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮬﺘﺎ ۔ ﺟﺐ ﺍﺱ ﻧﯿﺖ ﺳﮯ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﺩﻻﺋﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﻃﻼﻕ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﭼﻼﺋﮯ ﮔﯽ ﺗﻮ 98 ٪ ﮐﯿﺴﺰ ﻣﯿﮟ ﻃﻼﻕ ﮬﻮ ﮬﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮬﮯ ،ﺍﻧﻤﺎ ﺍﻻﻋﻤﺎﻝ ﺑﺎﻟﻨﯿﺎﺕ ،، ﺟﺐ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻮﮐﻞ ﺩﻭ ﺗﻮ ﺭﺍﻧﯽ ﺑﻦ ﮐﺮ ﮐﮭﺎﺗﯽ ﮬﮯ
ﺍﯾﻒ ﺍﮮ ﺑﮩﺖ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﮬﮯ ۔ ﺟﺐ ﺗﮏ ﺭﺷﺘﮧ ﻧﮧ ﺁﺋﮯ۔ﻣﺰﯾﺪ ﺑﮭﯽ ﺩﻻﺋﯽ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﯽ ﮬﮯ ﻣﮕﺮ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺭﺷﺘﮯ ﮐﻮ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﺴﺘﺮﺩ ﮐﺮﻧﺎ ﮐﻔﺮﺍﻥِ ﻧﻌﻤﺖ ﮬﮯ۔ﺟﺲ ﮐﺎ ﻧﺘﯿﺠﮧ ﭨﮭﯿﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﻧﮑﻠﺘﺎ – ﺑﻌﺾ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﺗﻮ ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﺎ ﺑﮭﯽ ﺭﺷﺘﮧ ﺁﺋﮯ ﭼﺎﺭ ﭼﺎﺭ ﺑﭽﯿﺎﮞ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﻮﮌﮬﯽ ﮬﻮ ﺭﮬﯽ ﮬﯿﮟ ، ﺟﺒﮑﮧ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺟﺎﻧﺐ ﻭﮦ ﺑﮭﯽﮬﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﮯ ﺭﺷﺘﮯ ﺁﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﮦ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺮﺍﺩﺭﯼ ﮐﺎ ﺑﮩﺎﻧﮧ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﺍﻭﺭ ﮐﺒﮭﯽ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﮐﺎ ﺑﮩﺎﻧﮧ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﺭﺷﺘﮧ ﺭﺩ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﮯ ﮬﯿﮟﺍﮔﺮ 20 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﺩﯼ ﮬﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﺩﻭ ﺗﯿﻦ ﺳﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﻃﻼﻕ ﺧﺪﺍﻧﺨﻮﺍﺳﺘﮧ ﮬﻮ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻟﮍﮐﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺟﮕﮧ ﺑﯿﺎﮬﯽ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﯽ ﮬﮯ ﯾﻌﻨﯽ 24 ﺳﺎﻝ ﺗﮏ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﮯ ﺍﻣﮑﺎﻧﺎﺕ ﺑﮭﯽ 75 ٪ ﮬﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ ،ﻟﯿﮑﻦ ﭘﮩﻠﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﮬﮯ 27 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﯽ ، ﺩﻭ ﭼﺎﺭ ﺳﺎﻝ ﮐﮯ ﺩﻧﮕﻞ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻃﻼﻕ ﮬﻮ ﺑﮭﯽ ﮔﺊ ﺗﻮ 30 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻃﻼﻕ ﯾﺎﻓﺘﮧ ﮐﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﮯ ﺍﻣﮑﺎﻧﺎﺕ ﻧﮧ ﮬﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﮬﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ ،، ﯾﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﺗﺠﺮﺑﺎﺕ ﮐﺎ ﻧﭽوڑ ﮬﮯ ، ﺍﺱ ﮐﻮ ﺍﯾﺰﯼ ﻣﺖ ﻟﯿﮟ ﭘﻠﯿﺰ ،، ﺭﮦ ﮔﯿﺎ ﺭﺯﻕ ﺗﻮ ﻭﮦ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﻣﻘﺪﺭ ﻣﯿﮟ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ، ﻧﻮﭦ ﮐﮯ ﯾﮧ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﭨﮑﮍﮮ ﻣﻠﺘﮯ ﮬﯿﮟ ﺗﻮ ﻣﺎﻟﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﺑﮩﺘﺮ ﮬﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮬﮯ ۔
Leave a Reply