نااہل حکمران
ایک اونٹ بیٹھا سو رہا تھا۔ اس کی نکیل زمین پر گری ہوئی تھی ۔ وہاں سے ایک چوہے کا گزر ہوا۔ اس نے نکیل تھامی۔ اور اونٹ کو جگا کر بولا تیری نکیل میرے ہاتھ میں ہے۔ اب میں تیرا سردار ہوں، چل میرے پیچھے۔ اونٹ چوہے کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔ چوہا سمجھنے لگا کہ اتنا بڑا جانور میرا ماتحت ہے، اس کا مطلب میں بہت طاقت ور ہوں اور جنگل کا بادشاہ ہوں۔ تمام راستے وہ اونٹ کو حقارت سے دھتکارتا رہااور اس پر اپنا رعب جھاڑتا رہا۔سلسلہ جاری تھا کہ ایک ندی بیچ میںآگئی۔ چوہا رک گیا۔ اونٹ بولا، سردار
آگے چلو اور میری رہنمائی کرو۔چوہا بولا، دیکھو کتنا گہرا سمندر ہے۔ اس میں تو صرف موت ہی موت ہے۔ اس خطرناک راستے پر میں کبھی نہ چلوں گا۔ یہ سن کر اونٹ نے اپنی نکیل اس چوہے کے ہاتھ سے ہٹائی اور بولا جب تجھ میں اتنی سکت نہیں کہ تو اتنا بار اٹھا سکے تو، تو نے اپنی اوقات سے بڑھ کر کام ہی کیوں کیا۔ اے کم نسل آ میری پیٹھ پر سوار ہو۔ چوہا سوار ہوا اور اونٹ ندی میں اترا جس میں اونٹ کی ٹانگیں بھی پوری نہ ڈوبیں۔اونٹ نے کہا میں تجھ اور تیرے جیسے سینکڑوں کو اپنی پیٹھ پر لاد کر اس سے پار
کراسکتا ہوں مگر تیرے جیسے سینکڑوں بھی مل کر مجھ ایک کو یہ ندی پار نہیں کرا سکتے۔ حکایت کا سبق یہ ہے کہ اگر حکمران نااہل ہوں تو وہ اپنی عوام کی رہنمائی کبھی نہیں کر سکتے اور نہ ہی ان کی فلاح کیلئے کچھ کر سکتے ہیں۔ اس لیے معاشرے کی فلاح کیلئے رہنما کا بہترین اور قابل ہونا ضروری ہے۔حاکم کو کیسا ہونا چاہئیےرسولِ خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی قوم کا رہبر بنتا ہے روزِ قیامت اس کے دونوں ہاتھ گردن سے بندھے ہوں گےاگر خدا کے حکم کے مطابق عمل کرتا
تھا تو خدا اسے آزاد فرما دے گا اگر ظالم ہوا تو دوزخ کی آگ میں جائے گا جو کہ بہت برا ٹھکانہ ہے. (کتاب من لا یحضرہ الفقیہ)حضرت علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: افضل ترین حاکم وہ ہیں جن میں تین صفات پائی جائیں مہربانی, بخشش, عدالت. (کتاب تحف العقول)امامِ سجاد علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:ارشاد فرمایا: حاکم لوگوں کے لئے مہربان باپ کی مانند ہونا چاہئے (کتاب من لا یحضرہالفقیہ)حضرت علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:
عدالت حکومت کی ڈھال ہے. (کتاب غرر الحکم)اسی بنیاد پر امیدواروں کا انتخاب کریں.یہ حقیقت ہے سیاست اور حکومت جادو کی وہ چھڑی ہوتی ہے جس سے کوئی بھی غریب چند دنوں میں امیر بلکہ رئیس ہو سکتا ہے کیونکہ سرکار وہ پارس پتھر ہوتی ہے جو جس دھات کو چھو لے وہ سونا بن جاتی ہے لہٰذا تمام حکومتیں‘ تمام معاشرے‘ تمام ملک ایسے قوانین بناتے ہیں جن کے ذریعے کاروباری سوچ کے حامل لوگوں کو سیاست اور حکومت سے دور رکھا جا سکے کیونکہ اگر ایسا نہ کیا جائے‘ اگر کاروباری لوگوں کو سیاست سے دور نہ رکھا تو سیاست ایک فیکٹری‘ ایک انڈسٹری کی شکل اختیار کر لیتی ہے اور پورا پورا معاشرہ خراب ہو جاتا ہے۔
Leave a Reply